ملک بدر کیے گئے افغان مہاجر کو واپس جرمنی لایا جائے گا
19 نومبر 2017جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق تئیس سالہ افغان مہاجر کو گیارہ دسمبر کے روز افغانستان سے جرمنی لایا جائے گا۔ یہ نوجوان تارک وطن پناہ کی تلاش میں جرمنی آیا تھا تاہم حکام نے اس کی پناہ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے اسے ملک بدر کر کے بلغاریہ بھیج دیا تھا۔
وہ جرمن شہر، جہاں مہاجرین کو گھر بھی ملتا ہے اور روزگار بھی
جرمنی میں کسے پناہ ملے گی اور کسے جانا ہو گا؟
جرمنی کے شہر ٹیوبنگن کی ایک انتظامی عدالت نے وفاقی دفتر برائے مہاجرت و ترک وطن (بی اے ایم ایف) کی جانب سے اس افغان شہری کو ملک بدر کیے جانے کے فیصلے کو غلط قرار دیتے ہوئے اسے واپس جرمنی بلائے جانے کا فیصلہ کیا تھا۔
افغان تارک وطن کے وکیل نے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا ہے کہ انتظامی عدالت کے اس فیصلے کے بعد وفاقی دفتر خارجہ اس افغان تارک وطن کی سفری دستاویزات تیار کر رہی ہیں اور اسے گیارہ دسمبر کے روز جرمنی لایا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق نوجوان افغان تارک وطن رواں برس جون کے مہینے بلغاریہ سے جرمنی پہنچا اور آٹھ جون کے روز جرمن شہر ٹیوبنگن میں حکام کو اپنی سیاسی پناہ کی درخواست جمع کرائی۔ جرمنی کے وفاقی دفتر برائے مہاجرت و ترک وطن نے اس تارک وطن کی درخواست ڈبلن ضوابط کے باعث مسترد کر دی۔ ڈبلن اصول کے تحت تارکین وطن یورپی یونین کے جس رکن ملک کے ذریعے یورپی حدود میں داخل ہوتے ہیں انہیں اسی ملک میں اپنی سیاسی پناہ کی درخواست جمع کرانا ہوتی ہے۔
بی اے ایم ایف نے اس فیصلے کے بعد ستمبر 2017ء میں اس افغان مہاجر کو جرمنی سے ملک بدر کر کے بلغاریہ واپس بھیج دیا۔
اس تارک وطن نے ملک بدر کیے جانے سے قبل بی اے ایم ایف کے اس فیصلے کے خلاف جرمنی کی انتظامی عدالت میں اپیل کر دی تھی۔ انتظامی عدالت کے فیصلے سے قبل ہی اسے ڈبلن ضوابط کے تحت اس نوجوان افغان شہری کو جرمنی سے بلغاریہ بھیج دیا گیا تھا۔ تاہم عدالت نے اپنے فیصلے میں بی اے ایم ایف کے اس اقدام کو غلط قرار دیتے ہوئے اسے واپس جرمنی لانے کا حکم دیا تھا۔
عدالت کے اس فیصلے کے بعد بی اے ایم ایف نے افغان تارک وطن کو بلغاریہ سے واپس جرمنی لانے کی کوشش کی تو معلوم ہوا کہ بلغاریہ کے حکام اسے اکتوبر کے مہینے میں وہاں سے کابل ملک بدر کر چکے ہیں۔ اب جرمن حکام اسے افغانستان سے براہ راست جرمنی لانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔