ممبئی حملوں میں تعاون کے ملزم ڈیوڈ ہیڈلی بیان میں تبدیلی کے خواہاں
17 مارچ 2010امریکی تحقیقی ادارے ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ ممبئی حملوں سے قبل ڈیوڈ کولمین ہیڈلی نے بھارت کا سفر کیا اور اس دوران اس نے ان عمارات اور اہداف کی تصاویر اور ویڈیو فلمیں بنائیں جو اس نے حملوں کے لئے دہشت گردوں کو فراہم کیں۔ تاہم 49 سالہ امریکی شہری ڈیوڈ ہیڈلی نے ان حملوں سے تعلق اور اس سلسلے میں معلومات کی فراہمی کے حوالے سے خود پر لگائے گئے الزامات سے انکار کیا تھا۔ نومبر 2008 ء میں ہونے والے ان دہشت گردانہ حملوں میں 160 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ تفتیش کاروں کے مطابق گزشتہ برس اکتوبر میں گرفتار کیا جانے والا ہیڈلی تفتیشی عمل میں اب تک تعاون کرتا آرہا ہے۔
ہیڈلی کو ممبئی حملوں میں معاونت کے علاوہ ایک اور الزام کا بھی سامنا ہے اور وہ ہے ڈنمارک میں پیغمبر اسلام کے خاکے بنانے والے کارٹونسٹ کے قتل کے منصوبے میں شمولیت کا۔ ڈیوڈ ہیڈلی نے اس الزام کے حوالے سے بھی انکار کیا ہے۔ عدالتی ریکارڈ کے مطابق ہیڈلی نے شکاگو کی ڈسٹرکٹ کورٹ میں اپنے بیان میں تبدیلی کے لئے درخواست دی ہے جس کی سماعت کل بروز جمعرات 18 مارچ بعد از ظہر کی جائے گی۔ تاہم یہ نہیں معلوم ہوسکا ہے کہ ہیڈلی کون سے الزام سے متعلق بیان دینا چاہتا ہے۔
استغاثہ کے مطابق پاکستان سے قریبی تعلق رکھنے والے ڈیوڈ ہیڈلی نے سفری سہولیات فراہم کرنے والے ایک کاروبار کی آڑ میں بھارت اور ڈنمارک کے متعدد سفر کئے جن کا مقصد حملوں کے لئے معلومات جمع کرنا تھا۔ عدالتی دستاویزات کے مطابق ہیڈلی نے یہ تفصیلات پاکستان سے تعلق رکھنے والی دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ کو فراہم کیں جس نے ان تفصیلات کو نومبر سن 2008ء میں ممبئی میں کئے جانے والے دہشت گردانہ حملوں میں استعمال کیا۔
امریکہ میں جاری اس مقدمے میں دو پاکستانی شہریوں کا نام بھی شامل ہے تاہم وہ حراست میں نہیں ہیں۔ سفری سہولیات فراہم کرنے والے مذکورہ ادارے کا مالک طَہَوُر رانا بھی امریکی حراست میں ہے۔ تاہم وہ بھی ان حملوں میں کسی طور پر ملوث ہونے کے الزامات کو رد کر چکا ہے۔
رپورٹ : افسر اعوان
ادارت : کشور مُصطفیٰ