1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ممنوعہ فنڈنگ فیصلہ: ممکنہ قانونی و سیاسی اثرات

عبدالستار، اسلام آباد
2 اگست 2022

پاکستانی الیکشن کمیشن کی طرف سے ممنوعہ فنڈنگ میں جہاں دیا جانے والا فیصلہ کئی حلقوں میں زیر بحث ہے وہیں کچھ مبصرین اس سے پیدا ہونے والی قانونی اور سیاسی پیچیدگیوں پر بھی غور کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4F0hj
Videostill | DW News | Imran Khan

واضح رہے کہ آج الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے ممنوعہ فنڈنگ وصول کی ہے۔ اس نے غیرملکی افراد اور کمپنیوں سے چندہ لیا ہے اور یہ کہ عارف نقوی کے حوالے سے عمران خان کی طرف سے جمع کرایا گیا حلفیہ بیان بھی غلط تھا۔

پاکستان تحریک انصاف: ممنوعہ فنڈنگ کے الزامات کی زد میں

فارن فنڈنگ کیس بنائے گئے تو ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑے گا، عمران خان

ردعمل

اس فیصلے کے بعد حزب اختلاف کی صفوں میں خوشی  کی لہر دوڑ گئی ہے اور نون لیگ عمران خان کو ملنے والے 'صادق اور امین ‘ کے خطاب کو ہدف تنقید بنا رہی ہے۔

نون لیگ کی طرف سے اس فیصلے کے اہم نکات کو میڈیا اور سوشل میڈیا پر خوب اچھالا جا رہا ہے اور عمران خان پر تنقید کے نشتر چلائے جارہے ہیں۔ جب کہ پی ٹی آئی کا کہنا ہےکہ اس فیصلے کے پیچھے الیکشن کمیشن سے زیادہ کچھ طاقتور عناصر ہیں، جو کسی بھی مقبول عام سیاسی شخصیت کو ملک میں برداشت نہیں کرسکتے۔

نااہلی کی تلوار

ای سی پی نے پی ٹی آئی کو شوکاز نوٹس بھی جاری کیا ہے، جس میں پوچھا گیا ہے کہ کیوں نا اس ممنوعہ فنڈنگ کو ضبط کر لیا جائے۔ لیکن قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ فنڈز کی ضبطگی کے علاوہ بھی اس فیصلے کے قانونی پہلو ہیں، جو پی ٹی آئی کے لیے نقصان دے ثابت ہو سکتے ہیں۔

راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے قانونی ماہر کرنل انعام الرحیم ایڈوکیٹ کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے بہت سارے قانونی نکات ایسے ہیں، جو پی ٹی آئی کے لیے نقصان دے ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، '' فیصل واوڈا کیس میں میں الیکشن کمیشن آف پاکستان یہ واضح کر چکا ہے کہ کسی بھی طرح کے حقائق کو چھپانا ایک جرم ہے۔ اگر بیان حلفی میں جھوٹ بولا گیا ہے، تو پی ٹی آئی کے سربراہ کو نااہل قرار دیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ جن لوگوں نے بھی حقائق چھپانے میں اپنا کردار ادا کیا ہے چاہے وہ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے رکن ہوں یا اراکین اسمبلی ان کو بھی نااہل کیا جاسکتا ہے۔‘‘

حنیف عباسی کی درخواست

انعام الرحیم کی دلیل سے سوشل میڈیا پر بھی کچھ قانونی ماہرین اتفاق کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر قانونی ماہرین حنیف عباسی کی درخواست کا حوالہ دے رہے ہیں۔ قانونی ماہر ریما عمر نے اس حوالے سے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، '' دوہزار سولہ میں حنیف عباسی نے سپریم کورٹ میں ایک پٹیشن جمع کرائی، جس میں کئی گزارشات میں ایک عمران خان کی ناہلی کی بھی درخواست تھی اور یہ دلیل دی گئی تھی کہ عمران خان نے پی ٹی آئی کی فنڈنگ کے حوالے سے جھوٹے سرٹیفیکیٹس جمع کرائے ہیں۔ عدالت نے جواب دیا تھا کہ عدالت اس سوال کا فیصلہ صرف اس وقت کر سکتی ہے جب الیکشن کمیشن کو اس بات کا ثبوت مل جائے کہ پی ٹی آئی نے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی ہے۔‘‘

کئی ناقدین کا خیال ہے کہ اگر حنیف عباسی کی درخواست میں اٹھائے گئے سوال کو عدالت میں لے جایا جائے تو اس سے عمران خان کی نااہلی کا سوال اٹھ سکتا ہے۔

نااہلی کے سیاسی مضمرات

کئی مبصرین کا خیال ہے کہ اب عمران خان اور پی ٹی آئی کے کچھ رہنماؤں کے سر پر نااہلی کی تلوار لٹک رہی ہے۔ تاہم لاہور سے تعلق رکھنے والے سیاسی تجزیہ نگار سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ اس طرح کسی مقبول عام رہنما کو اگر نااہل قرار دیا گیا تو اس کے ملک کی سیاست پر بہت منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''پہلے ہی ایک مقبول عام رہنما کو نااہل قرار دے دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے ملک میں ایک سیاسی خلا پیدا ہوا اور اب ایک دوسرے رہنما کو بھی اگر نااہل قرار دیا جائے گا، تو اس کے سیاسی طور پر بہت زیادہ خطرناک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں اور ملک میں ایک بہت بڑا سیاسی بحران آسکتا ہے۔‘‘

 سہیل وڑائچ کے بقول ایسی نااہلی کی صورت میں پی ٹی آئی کی طرف سے سخت مزاحمت ہوسکتی ہے، جس کے نتائج ملک کے لیے مناسب نہیں ہوں گے۔

قانونی پیچیدگیاں پیدا کی جا سکتی ہیں

پی ٹی آئی بھی اس بات کا اعتراف کرتی ہے کہ اس کے لیے قانونی پیچیدگیاں پیدا کی جا سکتی ہیں۔ سابق وزیراعظم عمران خان کے سابق مشیر برائے فوڈ سیکورٹی جمشید اقبال چیمہ نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو کو بتایا، '' یہ صرف الیکشن کمیشن کا فیصلہ نہیں ہے بلکہ اس کے پیچھے وہ طاقتور قوتیں بھی ہیں جو اس ملک میں کسی بھی مقبول عام رہنما کو برداشت نہیں کر سکتی۔ خطے میں بہت ساری تبدیلیاں ہورہی ہیں اور یہاں پر امریکہ کی اجارہ داری کے خلاف لوگ اٹھ رہے ہیں اور اس اجارہ داری کو توڑنے میں عمران خان بھی اہم کردار ادا کر سکتا تھا۔ اس لئے اس کے خلاف سازش کی گئی اور اب یہ کوشش کی جائے گی کہ اسے کسی طرح سیاست سے آؤٹ کیا جائے اور نااہل قرار دیا جائے۔‘‘