موبائل فونز کے ذریعے ویڈیو کالنگ کا انقلاب
18 فروری 2011موبائل ٹیلی فونز پر معلومات یا ڈیٹا کی ترسیل کی نگرانی کرنے والی کمپنیوں کے مطابق نہ صرف ابھی بلکہ مستقبل میں بھی زیادہ تر آنے والے ڈیٹا ٹریفک کے دباؤکی ایک بڑی وجہ ویڈیوز فراہم کرنے کی یہی سہولت ہی ہو گی۔ خاص طور سے ایسے میں جب کمپیوٹر ٹیبلیٹس کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے، بہت ممکن ہے کہ اس ڈیٹا ٹریفک میں مزید اضافہ ہو جائے۔
Coleago Consulting کے چیف ایگزیکٹو آفیسر Stefan Zehle کا کہنا ہے کہ اگر سال 2011ء کو مختصر لفظوں میں بیان کیا جائے تویہ کہا جا سکتا ہے کہ اس سال موبائل فون کمپنیوں کا کاروبار اب سماعتوں کے بجائے بینائی کے لیےکاروبار میں تبدیل ہو جائے گا۔ یعنی اب لوگ بولنے اور سننے سے زیادہ موبائل فونز کی چھوٹی سی اسکرین پر زیادہ نظر رکھنے میں مصروف رہیں گے۔
اس ہفتے بارسلونا میں منعقدہ موبائل فونز کے سالانہ تجارتی میلے میں شریک Cisco کمپنی کے چیف جان چیمبرز کہتے ہیں کہ اب موبائل کمیونیکیشن میں بصری وسائل بہت جلد ہر جگہ نظر آئیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگلے پانچ برسوں میں موبائل نیٹ روک پر آنے والے ٹریفک کا 50 یا 60 فیصد نہیں بلکہ 80 تا 90 فیصد حصہ بصری مواد پر مشتمل ہوگا۔
نیٹ روکنگ فرم Allot کمیونیکیشن کے مطابق موبائل فونز پر آنے والے visual ٹریفک کا سب سے بڑا ذریعہ ویڈیو اپلیکیشن سے ویڈیو سٹریمنگ ہے اور اب تک حاصل اعداد و شمار کے مطابق اس مجموعی ٹریفک کا 17 فیصد حصہ ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یو ٹیوب سے آتا ہے۔
ادھر انٹرنیٹ سے وائس کالنگ کی ابتداء کرنے والےسافٹ ویئر سکائپ نے 2006ء میں کمپیوٹر کی مدد سے ویڈیو کال کی جو سہولت مہیا کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا، اس کے باعث اب سکائپ سے کی جانے والی 42 فیصد کالیں ویڈیو کالز ہوتی ہیں۔ یہی نہیں اب تو سکائپ کی یہ ویڈیو کال سروس دستی ٹیلی فونوں پر دستیابی کی طرف بھی بڑھ رہی ہے۔
گزشتہ ماہ سکائپ نے آئی فون اور ایپل کے لیے بھی ایک اپلیکیشن کا اجراء کیا ہے تاہم یہ application ابھی تک WiFi connection پر انحصار تک محدود ہے۔
اس کے علاوہ ooVoo نامی کمپنی بھی آئی فون اور اسمارٹ فونز پر گوگل کی پشت پناہی سے چلنے والے Android نام کے آپریٹنگ سسٹم سے مفت ویڈیو کال کی سہولت فراہم کر رہی ہے۔ اس کے صارفین کی تعداد جنوری 2010ء میں نو ملین سے بڑھ کر گزشتہ ماہ 21 ملین تک پہنچ چکی تھی۔
جہاں ایک طرف ویڈیو کال کی سہولت فراہم کرنے والی بہت سی موبائل فون کمپنیوں نے ان خدمات کی برق رفتار مقبولیت کی پیش گوئی کی ہے وہیں بعض دیگر اداروں کے خیال میں ویڈیو کالنگ کا یہ طریقہ کار زیادہ عرصہ اپنی مقبولیت قائم نہیں رکھ سکے گا۔
گرین وچ کنسلٹنگ کے مینیجنگ ڈائریکٹر Magnus Rehle کے مطابق ان کے خیال میں صارفین کی نظر میں یہ بات اہمیت نہیں رکھتی کہ ان سے بات کرنے والا دوسرا شخص ان کے فون پر نظر آ رہا ہے یا نہیں۔
اسی طرح Deloitte نامی کنسلٹنگ فرم نے بھی اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں اس بات کا ذکر کیا ہے کہ اس کے خیال میں سن 2011ء میں ویڈیو کالنگ کم قیمت، زیادہ بہتر اور بڑے پیمانے پر دستاب ہو گی تاہم اس سہولت کی مانگ میں بہت زیادہ اضافہ غیر متوقع ہے۔
رپورٹ: عنبرین فاطمہ
ادارت: مقبول ملک