موت: ایک پنسل چرانے کی اتنی بڑی سزا
9 اپریل 2015نیوز ایجنسی اے ایف پی نے نئی دہلی سے اپنے ایک جائزے میں پولیس سپرنٹنڈنٹ عبدالحمید کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اس اسکول ٹیچر نے شمالی بھارتی ریاست اُتّر پردیش میں واقع اپنے تعلیمی ادارے میں اس بچے کو زد و کوب کرنے کا اعتراف کر لیا ہے۔
اس اسکول ٹیچر نے اِس بچے کو اُس وقت مارنا پیٹنا شروع کر دیا، جب اُس کے پاس سے وہ پنسل نکل آئی، جو ایک دوسرا بچہ گم کر بیٹھا تھا۔
جریدے ٹائمز آف انڈیا نے بتایا ہے کہ مار پیٹ کے نتیجے میں بعد ازاں اس بچے کو خون کی الٹیاں آنا شروع ہو گئیں اور وہ ہسپتال لے جاتے وقت راستے ہی میں چل بسا۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ عبدالحمید نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس اسکول پرنسپل کو ’قتل نہیں بلکہ قتلِ غیر عمد‘ کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے، جس کی زیادہ سے زیادہ سزا دَس سال کی قید ہوتی ہے:’’ہماری ابتدائی پوچھ گچھ میں پرنسپل نے اس امر کا اعتراف کیا کہ اُس نے اس کم سن بچے سے پنسل برآمد ہونے کے بعد اُسے طمانچے اور گھونسے مارے تھے۔‘‘
اس بچے کی موت کی تحقیقات کے سلسلے میں اُسے آنے والے زخموں کی ایک مفصل میڈیکل رپورٹ تیار کی جا رہی ہے۔ مقامی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق بارہ بنکی کے چھوٹے سے قصبے میں واقع یہ اسکول ایک پرائیویٹ تعلیمی ادارہ تھا، جو خاص طور پر غریب بچوں کے لیے قائم کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ بھارتی اسکولوں میں جسمانی سزا دینا ممنوع ہے تاہم پھر بھی ایسے واقعات تواتر سے پیش آتے رہتے ہیں۔ ابھی گزشتہ سال نومبر میں ایک سولہ سالہ طالب علم نے، جسے مبینہ طور پر اُس کے استاد نے کلاس ورک نہ کرنے پر مارا پیٹا تھا اور اُس کا مذاق اڑایا تھا، خود کُشی کر لی تھی۔ اُس نے ایک تحریر چھوڑی تھی، جس میں اُس نے اپنی خود کُشی کے لیے اپنے ٹیچر کو موردِ الزام ٹھہرایا تھا۔