1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مودی کے 20لاکھ کروڑ روپے کے امدادی پیکج کی حقیقت

جاوید اختر، نئی دہلی
13 مئی 2020

بھارت میں کورونا وائرس کی وبا کے سبب پیدا ہونے والے بحران پر قابو پانے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی نے بیس لاکھ کروڑ روپے کے امدادی پیکج کا اعلان کیا ہے تاہم ماہرین اس کی حقیقت پر سوال اٹھارہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3c9Km
Coronavirus - Indiens Premierminister Narendra Modi
تصویر: picture-alliance/dpa/PTI/Twitter

وزیر اعظم مودی نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ 20 لاکھ کروڑ روپے یعنی 266 بلین ڈالر کا یہ امدادی پیکج بھارت کی جی ڈی پی کا دس فیصد ہوگا اور اس سے یومیہ مزدوروں، کسانوں، منظم اور غیر منظم سیکٹر کے ورکروں، مائیکرو، چھوٹی اور میڈیم صنعتوں کو فائدہ ہوگا۔

حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی صدر جے پی نڈا نے اسے دنیا کا سب سے بڑا اور جامع امدادی  پیکج قرار دیا۔ وزیر اعظم مودی کے اعلان کے ساتھ ہی بھارت دنیا کے ان ملکوں میں شامل ہوگیا ہے جنہوں نے کووڈ انیس کی وجہ سے تباہ حال معیشت پر قابو پانے کے لیےامدادی پیکجز کا اعلان کیا ہے۔ امریکا اپنی جی ڈی پی کا 13 فیصد اور جاپان 21 فیصد  امدادی  پیکج کے طور پر اعلان کرچکے ہیں۔

وزیر اعظم مودی کے مطابق اس اقتصادی پیکج سے بھارت کے ترقی کے سفر کو ایک نئی رفتار دینے اور ملک کوخود انحصاری کے راستے پر گامزن کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ خود انحصاری پانچ ستونوں یعنی معیشت، انفرااسٹرکچر، نظام، ڈیموگرافی اور ڈیمانڈ پر قائم ہوگی۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وبا نے ہمیں خود انحصاری کا پیغام دیا ہے اور اس موقع کو ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہیے۔

خیال رہے کہ وزیر اعظم مودی کورونا بحران شروع ہونے کے بعد سے اپنی تقریباً تمام تقریروں میں خود انحصاری پر زور دیتے رہے ہیں۔ حالانکہ ماہرین مودی حکومت کے خود انحصاری کے سب سے بڑے پروگرام ’میک ان انڈیا‘ کو نا کام قرار دے چکے ہیں۔

وزیر اعظم مودی نے امدادی پیکج کا اعلان ایسے وقت کیا ہے جب بھارت میں پچھلے 50 دنوں سے لاک ڈاون جاری ہے جس کی وجہ سے تقریباً تمام اقتصادی سرگرمیاں ٹھپ پڑ گئی ہیں۔ کروڑوں افراد بے روزگار ہوگئے ہیں۔ انہیں دو وقت کی روٹی کے لالے پڑ گئے ہیں۔ لوگ بڑے شہروں سے سینکڑوں میل کا سفر پیدل طے کرکے اپنے اپنے گاوں پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں اور اس کوشش میں اب تک درجنوں افراد، بھوک، سڑک اور ریل حادثات اور بیماریوں سے ہلاک ہوچکے ہیں۔ ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ بھوک سے مرنے والوں کی تعداد کورونا سے ہلاک ہونے والوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوگی۔

 بھارت میں 13مئی تک کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 2415 ہوچکی ہے جبکہ تقریباً 75 ہزار افراد اس وبا سے متاثر ہوئے ہیں۔

Mumbai Dharavi  Gesundheitsteam der Stadt Mumbai im Anti-Corona-Einsatz in den Slums
25 مارچ سے ملک گیر لاک ڈاون جاری ہے اور اس کا تیسرا مرحلہ 18 مئی سے شروع ہوسکتا ہےتصویر: BMC

بھارتی ایوان صنعت و تجارت نے امدادی پیکج کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ضرورت مند اور غریب افراد، مائیکرو، اسمال اور میڈیم کاروباریوں کے علاوہ انڈسٹری اور عام لوگوں کی ضرورتیں پوری ہوں گی۔ اسٹیٹ بینک آف بڑودا کے چیف اکنامسٹ سمیر نارنگ کے خیال میں ”یہ ایک اچھا اور ٹھوس قدم ہے۔ اس سے بھارتی معیشت کو تقویت ملے گی کیوں کہ بہت سارے شعبوں اور چھوٹے پیمانے کی صنعتوں کو راحت کی انتہائی اشد ضرورت ہے۔“

بعض ماہرین نے اس امدادی پیکج کی حقیقت پر سوالات بھی اٹھارہے ہیں۔ سوراج پارٹی کے بانی اور دانشور یوگیندر یادو کہتے ہیں ”ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ یہ اقتصادی پیکج کتنا موثر ثابت ہوگا۔ عام طورپر حکومت جب کبھی اتنے بڑے بڑے رقم کا اعلان کرتی ہے تو اعدادو شمار کے ساتھ کھیل کیا جاتا ہے۔“  ان کا کہنا تھا ”ابھی تو یہ محض ایک بیان ہے۔ مودی جی نے محض ارادے کا اظہار کیا ہے۔ اور آپ کسی کے ارادے کی تردید کیسے کرسکتے ہیں۔“

بائیں بازو کی جماعت مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری نے کہا کہ تفصیلات سامنے نہیں ہونے کی وجہ سے فی الحال پیکج کے بارے میں کوئی تبصرہ کرنا مشکل ہے۔ تاہم یہ نہایت افسوس کی بات ہے کہ وزیر اعظم نے کروڑوں مہاجر مزدوروں کو راحت فراہم کرنے کے سلسلے میں واضح طور پر کوئی بات نہیں کہی۔ اپوزیشن کانگریس نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے35 منٹ کی اپنی تقریر میں ”ملک اور میڈیا کو صرف ہیڈ لائن دی ہے۔“

تجزیہ کاروں کے مطابق 20 لاکھ کروڑ روپے کی رقم یو ں تو کافی بڑی رقم ہے لیکن وزیر اعظم نے بڑی چالاکی سے اس میں ان تمام رقومات کو شامل کردیا ہے جس کا اعلان حکومت او رمختلف ادارے پہلے ہی کرچکے ہیں۔ مثلاً ریزرو بینک آف انڈیا نے فروری، مارچ اور اپریل میں مختلف اقدامات کے تحت 8.04 لاکھ کروڑ روپے اور وزیر خزانہ نے 27 مارچ کو کسانوں اور غریبوں کے لیے1.7لاکھ کروڑ روپے کا اعلان کیا تھا۔ اس طرح اصل امدادی  پیکج صرف 10.26لاکھ کروڑ روپے کا ہے۔ اس کی تفصیلات کا ابھی انتظار ہے۔ لیکن اس کے علاوہ حکومت نے روا ں سال کے بجٹ میں مارکیٹ سے 7.8 لاکھ کروڑ روپے کے قرض لینے کا اعلان کیا تھا۔ اس کو بھی اس پیکج میں شامل کردیا گیا ہے۔ گویا وزیر اعظم نے جس امدای پیکج کا اعلان کیا ہے اور حکمراں جماعت بی جے پی جسے دنیا کا سب سے بڑا امادی  پیکج بتارہی ہے وہ صرف 4.2 لاکھ کروڑ روپے کا ہے۔

Coronavirus Indien Delhi Wanderabeiter sind gestrandet
لاک ڈاون کی وجہ سے کروڑوں مزدور بے روزگار ہوگئے ہیںتصویر: DW/Murali Krishnan

مزدوروں اور غریبو ں نے بھی وزیر اعظم کے اس پیکج میں کسی خاص دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا ہے۔ دہلی سے بہار کے لیے پیدل سفر پر نکلے ایک مزدور کا کہنا تھا”ہمیں ان اعلانات سے کوئی فائدہ ہونے والا نہیں ہے۔ مودی جی نے اس سے پہلے بھی ہر شخص کو پندرہ پندرہ لاکھ روپے دینے کا وعدہ کیا تھا۔ اس کا کیا ہوا۔ ہم تو اپنے گھر جانا چاہتے ہیں۔ حکومت ٹرین چلائے تو ٹھیک ہے ورنہ پیدل ہی جائیں گے۔ ہم مریں گے تو کم سے کم گھرکے لوگ توہمارے پاس ہوں گے۔“

دریں اثنا وزیر اعظم مودی نے کہا کہ لاک ڈاون کے اگلے مرحلے کے سلسلے میں 18مئی کو اعلان 18 کیا جائے گا۔  ’’لیکن یہ سابقہ دو مرحلوں کے لاک ڈاون سے مختلف ہوگا۔“  انہوں نے اگلے لاک ڈاون کے سلسلے میں ریاستوں کے وزرائے اعلی سے 15 مئی تک تجاویز طلب کی ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دراصل لاک ڈاون سے ہونے والی پریشانیوں کے لیے وزیر اعظم مودی اپنے اوپر ہونے والی نکتہ چینی کو اب وزرائے اعلی کی طرف منتقل کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی وہ اس الزام کی بھی تردید کرنا چاہتے ہیں کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے سلسلے میں تمام فیصلے کسی سے مشورے کے بغیر وزیر اعظم مودی یک طرفہ طور پر لے رہے ہیں۔“

ماہ رمضان کے دوران دہلی کی مساجد اور بازار ویران

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں