امریکا کی الشباب کے خلاف فوجی کارروائی
30 دسمبر 2019امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے جنوبی صومالیہ کو 'فعال جارحیت والا علاقہ‘ قرار دینے کے بعد امریکا نے یہ فضائی حملے کیے ہیں۔
امریکی افریقہ کمان (AFRICOM) کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے، ”صومالیہ کی وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر امریکی افریقہ کمان نے صومالیہ کے دو علاقوں کیونو بارو اور کو لیوو بارو میں 29 دسمبر الشباب کے دو ٹھکانوں پر تین فضائی حملے کیے۔"
خیال رہے کہ صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو کے ایک بھیڑ بھاڑ والے علاقے میں ہوئے ایک ٹرک بم دھماکے کے بعد یہ امریکی فضائی حملے کیے گئے ہیں۔ اس بم دھماکے میں کم از کم 79افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ سنیچر کے روز ہوئے اس بم دھماکے کی ذمہ داری ابھی تک کسی نے قبول نہیں کی ہے لیکن ماضی میں عسکریت پسند تنظیم الشباب کی طرف سے اس طرح کے حملے کیے جاتے رہے ہیں۔
الشباب اقوام متحدہ کی حمایت والی صومالی حکومت کو اقتدار سے الگ کرنا چاہتی ہے۔ صومالی صدر محمد عبداللہ محمد نے موغادیشو میں ہوئے بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے اسے 'دہشت گردی کی گھناونی حرکت‘ قرار دیا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کے بعد کہ جنوبی صومالیہ نے ملک کی سکیورٹی کے لیے خطرہ پیدا کردیا ہے امریکا نے الشباب کے خلاف فضائی حملوں میں اضافہ کردیا ہے۔
امریکی افریقہ کمانڈ کی طرف سے اپریل میں جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ صومالیہ میں اپریل2017ء سے رواں برس اپریل تک 110 فضائی حملوں میں 800 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔
افریقی کمانڈ کے ڈائریکٹر آف آپریشنز امریکی آرمی میجر جنرل ولیم گا ئلر کا کہنا تھا، ”2010ء میں الشباب کے پہلے بیرونی حملے کے بعد سے یہ گروپ بڑی بے رحمی سے سینکڑوں لوگوں کو ہلاک کرچکا ہے۔ اس نے افریقی پارٹنروں، اتحادیوں اور امریکی شہریوں کو بھی ہلاک کیا ہے۔"
اپریل 2017ء میں ملکی تاریخ کے سب سے ہلاکت خیز حملے میں موغادیشو میں کم از کم 512 افراد ہلاک اور 295 دیگر زخمی ہوئے تھے۔
حالانکہ الشباب کو کئی برس قبل ہی موغادیشو سے کھدیڑ دیا گیا تھا تاہم یہ عسکریت پسند گروپ اب بھی چیک پوائنٹس اور ہوٹلوں وغیرہ جیسے اہم مقامات کو نشانہ بناتارہتا ہے۔ دو ہفتہ قبل اس عسکریت پسند گروپ نے سیاست دانوں، آرمی افسران اور سفارت کاروں میں مقبول ایک ہوٹل پر حملہ کر کے پانچ افراد کو ہلاک کردیا تھا۔
دوسری طرف صومالی حکومت کادعویٰ ہے کہ حالیہ مہینوں میں سکیورٹی کی صورت حال بہتر ہوئی ہے۔
ج ا / ا ب ا (اے ایف پی، ڈ ی پی اے)