’مٹر گوشت کھانے سے بھی نواز شریف کو سیاسی فائدہ ہو گا؟‘
22 فروری 2018گزشتہ روز سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلہ سامنے آنے کے بعد سے اب تک مائکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس بابت تین ہیش ٹیگز ٹرینڈ کر رہے ہیں جن میں ’نا اہل پھر سے نا اہل‘، ’سپریم کورٹ‘ اور ’نواز شریف‘ شامل ہیں۔
ان ہیش ٹیگز کے ذریعے نواز شریف کے حق اور مخالفت میں مختلف پیغامات شیئر کیے جا رہے ہیں۔ نواز شریف کی صاحب زادی مریم نواز شریف ٹوئٹر پر کافی متحرک رہیں۔ اس فیصلے کے بارے میں انہوں نے اپنی ایک ٹوئیٹ میں لکھا، ’’نواز شریف آپ جیت گئے ہیں۔ انصاف کے اعلیٰ ترین ادارے آپ کے خلاف فیصلے نہیں بلکہ آپ کی سچائی کی گواہی اور موقف کے حق میں ثبوت پیش کر رہے ہیں۔‘‘
مریم کی اس ٹوئیٹ کے جواب میں عمران خان کی نئی منکوحہ بشریٰ مانیکا کے نام سے منسوب ٹوئٹر ہینڈل سے لکھا گیا، ’’تسلیاں اپنے آپ کو مت دینا نوازشریف اب کسی گھر کا چوکیدار نہیں بن سکتا۔‘‘
صحافی انصار عباسی کا کہنا تھا، ’’سپریم کورٹ کی جانب سے نا اہل قرار دیے جانے کے بعد سے نواز شریف سیاسی طور پر فائدے اور قانونی طور پر خسارے میں جا رہے ہیں۔‘‘
جنوبی ایشیائی امور کے ماہر مائیکل کوگلمین نے اس حوالے سے لکھا، ’’یہ مسلم لیگ نون کے لیے وقتی دھچکا ہے لیکن اس سے پارٹی کو مجموعی طور پر فائدہ ہو سکتا ہے اور اس سے نواز شریف کے حالیہ بیانیے کو تائید اور مضبوطی حاصل ہو گی۔‘‘
پی ٹی آئی کی حامی ایک ٹوئٹر صارف نسرین کا کہنا تھا کہ الطاف حسین کی طرح نواز شریف اور ان کی صاحبزادی پر سوشل میڈیا استعمال کرنے پر پابندی عائد کر دی جانا چاہیے۔
اس کے برعس مصدق ذوالقرنین نامی ایک صارف کا کہنا تھا کہ ’اگر ججوں کے بس میں ہو تو وہ نواز شریف کے سانس لینے پر بھی پابندی لگا دیں‘۔
سوشل میڈیا بحث میں زیادہ ٹوئیٹس کا موضوع یہی دکھائی دیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نواز شریف کو سیاسی فائدہ ہوا یا نقصان؟ ایک ٹوئٹر صارف فرخ عباس نے لکھا، ’’میں سوچ رہا ہوں اگر نواز شریف دن کے کھانے میں مٹر گوشت کھائیں تو انہیں سیاسی فائدہ ہو سکتا ہے؟‘‘