مہاجر دوست میئر پر قاتلانہ حملہ کرنے والے کو چودہ برس قید
1 جولائی 2016نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق وفاقی جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی ایک عدالت نے کولون کی موجودہ میئر ہینریئٹے ریکر پر قاتلانہ حملہ کر کے انہیں شدید زخمی کرنے کے جرم میں پینتالیس سالہ فرانک ایس کو چودہ برس قید کی سزا سنائی ہے۔
جب یورپ میں قانونی رہائش کے لیے شادی بھی کام نہ آئے
یورپی کمیشن نے سیاسی پناہ کے نئے قوانین تجویز کر دیے
گزشتہ برس اکتوبر میں خاتون سیاست دان ہینریئٹے ریکر پر حملہ اس وقت کیا گیا تھا جب وہ کولون کے میئر کے عہدے پر انتخاب کے لیے اپنی مہم چلا رہی تھیں۔ حملہ آور نے ان کی گردن پر چاقو سے وار کیا تھا۔ ریکر شدید زخمی ہو گئی تھیں تاہم اس حملے کے باجود ریکر میئر کا الیکشن جیت گئی تھیں۔
حملہ آور کی شناخت صرف فرانک ایس (Frank S.) کے نام سے کی گئی تھی اور اسے موقع واردات پر ہی حراست میں لے لیا گیا تھا۔ دائیں بازو کے انتہا پسند اور مہاجرین مخالف نظریات رکھنے والے فرانک نے فوراﹰ اقرار جرم بھی کر لیا تھا۔
خاتون جج باربرا ہاوَلیزا نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا، ’’ملزم پر اقدام قتل اور شدید جسمانی چوٹیں پہنچانے کا الزام ثابت ہو گیا ہے۔‘‘ استغاثہ نے ملزم کے لیے عمر قید کا مطالبہ کیا تھا۔ رواں برس اپریل میں مقدمے کی کارروائی کے آغاز پر ملزم فرانک نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ نوے کی دہائی میں جرمن شہر بون میں انتہائی دائیں بازو کا سرگرم رکن رہا تھا۔
فرانک نے خود کو ایک ’قدامت پسند اقدار رکھنے والا باغی‘ قرار دیتے ہوئے اس دعوے کی تردید کی تھی کہ وہ کوئی ’نیا نازی‘ ہے۔ اس نے استغاثہ کے اس موقف کو بھی رد کر دیا تھا کہ وہ ہینریئٹے ریکر کو قتل کرنا چاہتا تھا۔
پھر مقدمے کی کارروائی کے دوران اس کا یہ بھی کہا تھا کہ ریکر پر حملہ اس نے چانسلر انگیلا میرکل کی بہت مہاجر دوست پالیسی اور ملک میں لاکھوں مہاجرین کو آنے کی اجازت دیے جانے کے رد عمل میں کیا تھا۔
گزشتہ برس میرکل کی جانب سے مہاجرین کے لیے ملکی سرحدیں کھول دینے کے اعلان کے بعد جرمن عوام نے بھی مہاجرین کو خوش آمدید کہا تھا اور اسی وجہ سے ہینریئٹے ریکر پر حملے نے جرمن عوام کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
تاہم ایک برس کے دوران گیارہ لاکھ سے زائد تارکین وطن کی جرمنی آمد اور سال نو کی تقریبات کے دوران کولون ہی میں خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے سینکڑوں واقعات کے بعد جرمن عوام میں مہاجرین سے متعلق ہمدردی اور گرمجوشی قدرے کم ہو چکی ہیں۔