مہاجرت کا سفر، رواں برس اب تک چھتیس سو مہاجرین ہلاک
14 جولائی 2016جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے عالمی ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) کی ایک تازہ رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ شورش زدہ خطوں اور ممالک سے مہاجرت اختیار کرنے والے تین ہزار چھ سو چورانوے افراد مختلف حادثات کے نتیجے میں لاپتہ یا ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ مہاجرت کا یہ بحران ابھی تک ایک سنگین شکل اختیار کیے ہوئے ہے۔
سن دو ہزار سولہ کے پہلی ششماہی کے دوران جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق مہاجرت کے سفر کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں ماضی کے مقابلے میں اضافہ ہوا ہے۔
عالمی ادارہ برائے مہاجرت کے ڈائریکٹر جنرل ولیم سوِنگ نے ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ برس کی دوسری ششماہی کے مقابلے میں رواں برس کے پہلے چھ ماہ کے دوران ہلاک ہونے والے ایسے مہاجرین کی تعداد میں اٹھارہ فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔
آئی او ایم کے مطابق مہاجرین کے لیے سب سے زیادہ خطرناک راستہ بحیرہ روم کا سمندری راستہ ثابت ہوا ہے۔ شمالی افریقی ممالک سے اٹلی پہنچنے والے مہاجرین اسی پُرخطر سمندری راستے کو استعمال کرتے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ رواں برس کے دوران جنوری سے جون تک اس راستے کو عبور کرنے کی کوشش میں دو ہزار نو سو پانچ افراد لاپتہ یا ہلاک ہوئے۔
آئی او ایم کے مطابق افریقہ سے اٹلی پہنچنے کی کوشش میں بحیرہ روم میں ڈوب جانے والوں کی تعداد ڈھائی ہزار کے قریب بنتی ہے۔
سوِنگ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ رواں برس موسم گرما میں اس سمندری راستے سے یورپ کا رخ کرنے والے مہاجرین کی تعداد میں اضافہ ہو گا اور اس طرح مختلف حادثات رونما ہونے کے خطرات بھی زیادہ ہیں۔
سوِنگ نے کہا کہ اس طرح مہاجرین کے ہلاک ہونے کے مزید واقعات بھی رونما ہو سکتے ہیں۔ تاہم یہ امر اہم ہے کہ ایسے حادثات میں ہلاک یا لاپتہ ہونے والے مہاجرین کی درست تعداد کے بارے میں مصدقہ طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
بحیرہ روم میں دو ہزار نو سو پانچ افراد لاپتہ یا ہلاک ہوئے جبکہ مہاجرت کے اس بحران کے دوران مہاجرین کی باقی ماندہ ہلاکتیں بحیرہ ایجیئن اور دیگر سمندری اور زمینی راستوں سے سفر کے دوران ہوئیں۔