1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مہاجرین قبول نہیں‘، ہنگری میں ریفرنڈم کا نعرہ

عاطف بلوچ14 مئی 2016

ہنگری میں ریفرنڈم سے قبل حکومت کی سرپرستی میں چلائی جانے والی میڈیا مہم میں ووٹروں پر زور دیا جائے گا کہ وہ برسلز کو واضح پیغام دیں کہ اس ملک میں مہاجرین کو پناہ نہیں دی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/1Inld
Slowenien Kroatien Grenze Flüchtling am Bahnhof Dobova Polizei
تصویر: Getty Images/AFP/J. Makovec

ہنگری میں ریفرنڈم سے قبل حکومت کی سرپرستی میں چلائی جانے والی میڈیا مہم میں ووٹروں پر زور دیا جائے گا کہ وہ برسلز کو واضح پیغام دیں کہ اس ملک میں مہاجرین کو پناہ نہیں دی جائے گی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بوڈاپسٹ سے موصولہ رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ حکومت عوام پر زور دے گی کہ وہ یورپی یونین کے اس منصوبے کو مسترد کر دیں، جس کے تحت مہاجرین کی یورپی ملکوں میں منصفانہ تقسیم کی تجویز دی گئی ہے۔

یورپی یونین کی کوشش ہے کہ مہاجرین کے حالیہ بحران کے نتیجے میں شورش زد ملکوں اور خطوں سے یورپ پہنچنے والے مہاجرین کو تمام یورپی ملکوں میں تقسیم کر دیا جائے۔ اس کی خاطر یورپی حکام نے ایک فارمولا بھی تیار کر لیا ہے تاکہ آبادی اور رقبے کے لحاظ سے کسی بھی یورپی ملک پر کوئی اضافی بوجھ نہ پڑے۔

تاہم کئی یورپی ممالک یورپی یونین کی اس تجویز کے خلاف ہیں۔ ان میں ہنگری بھی شامل ہے، جہاں اس بارے میں ایک ریفرنڈم کا انعقاد کیا جائے گا کہ یورپی یونین کے اس منصوبے کو تسلیم کیا جائے یا اسے مسترد کر دیا جائے۔

ہنگری کے قدامت پسند وزیر اعظم وکٹور اوربان متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ وہ مہاجرین کو پناہ دینے کے خلاف ہیں۔ اسی مقصد کی خاطر ان کی حکومت نے کروشیا اور سربیا سے متصل سرحدوں پر باڑیں نصب کر دی ہیں کہ مہاجرین ہنگری میں داخل نہ ہوں سکیں۔ وہ مہاجرین کے یورپی ملکوں میں تقسیم کے مجوزہ منصوبے کے بھی شدید خلاف ہیں۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بوڈاپسٹ حکومت نے اپنے فیس بک پیج پر ایک پیغام شائع کیا ہے، جس کے مطابق جلد ہی ایک معلوماتی مہم شروع کی جائے گی تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ ریفرنڈم میں حصہ لینے کو تیار ہو جائیں۔ اس مہم کا عنوان ہو گا، ’برسلز کو واضح پیغام دیا جائے تاکہ وہ سمجھ جائے۔‘‘

بتایا گیا ہے کہ یہ مہم ٹٰیلی وژن، ریڈیو، سماجی رابطوں کی ویب سائٹس اور انٹر نیٹ کے دیگر پلیٹ فارمز پر بھی چلائی جائے گی تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کی توجہ حاصل کی جا سکے۔

ہنگری کی عدالت عالیہ نے رواں ماہ ہی اجازت دی تھی کہ حکومت اس معاملے پر عوامی ریفرنڈم کا انعقاد کرا سکتی ہے۔ اس ریفرنڈم میں عوام سے سوال کیا جائے گا کہ کیا وہ یورپی یونین کے کوٹہ سسٹم کے تحت تارکین وطن کو ہنگری کی پارلیمان کی اجازت کے بغیر ملک میں پناہ دینے کے حق میں ہیں؟ جواب ہاں یا نہیں میں طلب کیا جائے گا۔

وزیر اعظم اوربان کی حکومت ایسے خدشات کا پہلے ہی اظہار کر چکی ہے کہ ان مہاجرین اور تارکین وطن کے بھیس میں دہشت گرد بھی ملک میں داخل ہو سکتے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ہنگری کی حکومت اگست اور دسمبر کے درمیان ہی اس ریفرنڈم کو منعقد کرنا چاہتی ہے۔

اوربان کا کہنا ہے کہ مہاجرین کو کوٹہ سسٹم کے تحت یورپی ممالک میں پناہ دینے کا فیصلہ دراصل ان کے ملک کی قومی خودمختاری کے خلاف ہے۔ یورپی یونین رکن ریاستوں نے گزشتہ برس ستمبر میں اتفاق کیا تھا کہ یورپ آنے والے ایک لاکھ ساٹھ ہزار مہاجرین کو منصفانہ طور پر ایک کوٹے کے تحت اٹھائیس رکنی اس بلاک کی مخلتف ریاستوں میں تقسیم کر دیا جائے گا تاکہ کسی ایک ملک پر زیادہ بوجھ نہ پڑے۔

Ungarn PK Orban zur Flüchtlingskrise
اوربان کے بقول مہاجرین کو کوٹہ سسٹم کے تحت یورپی ممالک میں پناہ دینے کا فیصلہ ان کے ملک کی قومی خودمختاری کے خلاف ہےتصویر: Reuters
اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید