’مہاجرین چلا چلا کر کہتے رہے کہ آکسیجن ختم ہو رہی ہے‘
21 جون 2017دو سال قبل موسم گرما میں جب یورپ کی جانب مہاجرت کا سلسلہ عروج پر تھا، آسٹرین حکام کو ہنگری کی سرحد کے قریب موٹر وے پر ایک ٹرک کھڑا ملا۔ اس ٹرک کے پیچھے نصب کنٹینر میں فرج بھی تھا، جسے عام طور پر ایسی اشیا کی منتقلی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو اگر ٹھنڈی نہ رکھی جائیں تو ان کے خراب ہو جانے کا خطرہ ہوتا ہے۔
پناہ کے لیے مسترد شدہ درخواستوں والے افراد اپنے وطن واپس جائیں، میرکل
ستائیس اگست 2015 کے روز پولیس نے جب یہ ریفریجریٹر کھولا، تو اس میں مشروبات کی بجائے اکہتر انسانوں کی لاشیں ملیں، جو دم گھٹنے کے باعث ہلاک ہو چکے تھے۔ یہ تمام افراد تارکین وطن تھے جو غیر قانونی طور پر مغربی یورپ کی جانب روانہ تھے۔ دم گھٹنے سے ہلاک ہونے والوں کی اکثریت افغانستان، شام اور عراق جیسے ممالک سے تعلق رکھنے والے مہاجرین کی تھی۔ یورپ میں مہاجرین کے بحران کے عروج کے دنوں میں اس خبر نے عوام کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
اس واقعے کے قریب دو سال بعد اب ہنگری میں اس جرم میں گرفتار گیارہ انسانوں کے مبینہ اسمگلروں کے خلاف مقدمے کا آغاز ہو رہا ہے۔ ہنگری اور آسٹریا کے سکیورٹی اداروں نے جن گیارہ اسمگلروں کو گرفتار کیا ہے، ان میں ایک افغان شہری بھی شامل ہے، جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ اس گروہ کا سرغنہ تھا جب کہ باقی دس ملزموں کا تعلق بلغاریہ سے ہے۔
ہنگری کے دفتر استغاثہ نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ انسانوں کی اسمگلنگ میں ملوث چار افراد کو عمر قید کی سزا سنائی جائے، ان افراد پر قتل کا مقدمہ درج ہے جب کہ باقی ملزموں کے لیے کم مدت کی قید اور ہنگری سے ملک بدر کر دیے جانے کی سزائیں سنانے کی استدعا کی گئی ہے۔
مقدمے کی سماعت سے قبل ہنگری کے پراسیکیوٹر نے بتایا، ’’سفر شروع کرنے کے نصف گھنٹے بعد ٹرک میں چھپے مہاجرین نے چلا چلا کر اور اس ریفریجریٹر کی دیواریں کھٹکھٹا کر بتانے کی کوشش کی کہ آکسیجن ختم ہو رہی ہے اور ان کا دم گھٹ رہا ہے، مگر ٹرک میں موجود بلغارین شخص نے ڈرائیور کو حکم دیا کہ وہ ان کی بات پر کان نہ دھرے اور ٹرک چلاتا رہے۔‘‘
گرفتار افراد کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اس گروہ نے بارہ سو سے زیادہ تارکین وطن کو بلقان کی ریاستوں سے اسی طرح غیر قانونی طور پر نکال کر آسٹریا اور جرمنی اسمگل کیا تھا۔ سن 2015 میں ہنگری کی جانب سے ملکی سرحدیں بند کرنے کے فیصلے سے قبل چار لاکھ سے زیادہ پناہ کے متلاشی افراد ہنگری سے گزرتے ہوئے جرمنی اور دیگر مغربی یورپ کے ممالک تک پہنچے تھے۔