مہاجرین کو خوش آمدید کہنے والوں کے گلے کاٹنے کا ڈرامہ
23 دسمبر 2015یورپ میں مسلمان ممالک سے آنے والے تارکین وطن کی مخالفت کرنے والے انتہائی دائیں بازو کی آسٹریائی تنظیموں نے ویانا کے مصروف بازار میں ایک احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا تھا۔
مظاہرے کے دوران انہوں نے دولت اسلامیہ کی نقل کرتے ہوئے دو لوگوں کے گلے کاٹنے کا ڈرامہ بھی کیا۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے اپنے دو ساتھیوں کو ’ریفیوجیز ویلکم‘ یا مہاجرین خوش آمدید تنظیم کا ممبر دکھایا۔
یورپ بھر میں موجود یہ تنظیم یورپ آنے والے مہاجرین کی حمایت اور مدد کرتی ہے۔ بعد ازاں اس مظاہرے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی جاری کی گئی۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فوجی لباس میں ملبوس دو نقاب پوش کردار ایک مرد اور ایک عورت کا گلا کاٹنے کا ڈرامہ کرتے ہیں۔ اس دوران دولت اسلامہ کے جھنڈے سے مماثلت رکھنے والا جھنڈا بنا کر پس منظر کے طور پر لگایا گیا تھا۔
اس موقعے پر درجنوں دوکانداروں کے علاوہ چار پولیس اہلکار بھی موجود تھے۔ ان اہلکاروں نے ڈرامہ رکوانے کی بجائے ان لوگوں کو روکنا شروع کر دیا جو اس ڈرامے کو روکنا چاہ رہے تھے۔
ایک حالیہ جائزے کے مطابق آسٹریا میں اسلام مخالف فریڈم پارٹی کو حکمران جماعت کی نسبت بہت زیادہ مقبولیت حاصل ہو چکی ہے۔ آسٹریائی عوام مشرق وسطیٰ سے یورپ آنے والے لاکھوں تارکین وطن کی وجہ سے خوف کا شکار ہیں۔
مظاہرے کے دوران دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے تقریر کرتے ہوئے کہا، ’’یورپ میں ہم اب جن خطرات سے دوچار ہیں اس کے ذمہ دار وہ لوگ ہیں جو مہاجرین کو خوش آمدید کہہ رہے ہیں۔‘‘
ایک اور شخص کا کہنا تھا، ’’وہ متنوع معاشرے کی بات کرتے ہیں لیکن درحقیقت ہم تارکین وطن کی یلغار اور اسلامائزیشن دیکھ رہے ہیں۔ ہم آسٹریا کے اقدار کی محافظ قوت ہیں اور ہم اپنی جدوجہد تب تک جاری رکھیں گے جب تک ہمارا وطن محفوظ نہیں ہو جاتا۔ یورپی قلعے کی سرحدیں بند کر دو!‘‘
ویانا کی پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس مظاہرے کو ’جنگی کارروائی‘ جیسے ڈرامے کے طور پر رجسٹر کیا گیا تھا اور اس کی پیشگی اجازت لی گئی تھی۔ آسٹریا کے قوانین کے مطابق ہر شخص کو احتجاج کرنے کا حق ہے۔ اسی لیے پولیس اہلکاروں نے مظاہرین اور ڈرامے کو روکنے کی کوشش کرنے والے افراد کو ایسا نہیں کرنے دیا۔
پولیس ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس مظاہرے کے خلاف کئی شکایات موصول ہوئی ہیں۔ تاہم آزادی اظہار اور مظاہرہ کرنے کا حق ہر شخص کو حاصل ہے اور اس مظاہرے کو روکنے کا کوئی قانونی جواز نہیں تھا۔
آسٹریا کی وزارت داخلہ اور وزارت انصاف سے اس بارے میں رائے لینے کے لیے رابطہ کرنے کی کئی کوششیں کی گئیں، تاہم ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
دولت اسلامیہ کے شدت پسند 2014ء کے وسط سے وقتاﹰ فوقتاﹰ فوجیوں اور عام لوگوں کا گلہ کاٹنے کی ویڈیو جاری کرتے رہتے ہیں۔