’مہاجرین کو روکنا غیر انسانی ہے‘
14 نومبر 2017اقوام متحدہ کی جانب سے منگل کے روز جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بحیرہء روم میں تارکین وطن کو روک کر انہیں لیبیا میں ’خوف ناک حالت والی جیلوں‘ اور ’غیرانسانی‘ ماحول کی جانب واپس بھیجنا انتہائی قابل افسوس عمل ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے شعبے کے سربراہ زید رعد الحسین کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’لیبیا میں زیرحراست تارکین وطن کی مشکلات اور مسائل، انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑ دینے سے عبارت ہیں۔‘‘
مہاجرین کے پہلے گروپ کو لیبیا سے نائجر منتقل کر دیا گیا
’لیبیا کے ساحلی محافظ سمندر میں مہاجرین کی ہلاکت کے ذمہ دار‘
یورپی رہنما افریقی مہاجرین کی تعداد میں نمایاں کمی کے خواہاں
ان کا مزید کہنا ہے، ’’مہاجرین کو بحیرہء روم میں روکنے اور واپس لے جانے والے لیبیا کے کوسٹ گارڈز کی مدد کی
یورپی یونین کی یہ پالیسی غیر انسانی ہے۔‘‘
شورش زدہ ملک لیبیا اس وقت غیر قانونی طور پر یورپی یونین پہنچنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کے لیے اہم راستہ ہے، جہاں انسانوں کے اسمگلر متحرک ہیں۔ تاہم اس ملک میں حکومتی عمل داری نہ ہونے کی وجہ سے یہ تارکین وطن انسانوں کے اسمگلروں کے حالت شدید نوعیت کے تشدد، ریپ اور جبری مشقت جیسے حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔
رعدالحسین نے اپنے بیان میں کہ کہ لیبیا میں تارکین وطن کی حراست میں رکھنے کا نظام ناقابل مرمت حل تک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ ‘‘
انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہا، ’’بین الاقوامی برادری لیبیا میں تارکین وطن کو لاحق ناقابل تصور اور غیرمعمولی حد تک خوف ناک صورت حال سے چشم پوشی اختیار نہیں کر سکتی۔ لیبیا میں حراستی مراکز کی حالت میں قدرے بہتری کا عندیہ دے کر سب ٹھیک ہے کہ بیانات سے یہ صورت حال تبدیل نہیں ہو سکتی۔‘‘
رعدالحسین کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب 13 یورپی اور افریقی ممالک نے پیر کے روز بحیرہء روم کے ذریعے یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کے بہاؤ کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات پر اتفاق کیا ہے۔ ان ممالک نے لیبیا میں موجود تارکین وطن کی حالت کو بہتر بنانے کے عزم کا بھی اظہار کیا ہے۔
بیرن میں ہونے والے اجلاس میں ان تمام ممالک نے تارکین وطن کو بحیرہء روم عبورکرنے سے روکنے میں مصروف لیبیا کی کوسٹ گارڈ کو مضبوط بنانے پر بھی اتفاق کیا۔