مہاجرین کے بحران کا حل: ترکی کا کردار کلیدی، جرمن چانسلر
15 اکتوبر 2015برلن سے جمعرات پندرہ اکتوبر کی صبح موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق آج ہی برسلز میں ہونے والے یورپی یونین کے ایک سربراہی اجلاس کے لیے بیلجیم روانگی سے قبل انگیلا میرکل نے جرمن پارلیمان کے ایوان زیریں یا بنڈس ٹاگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’یورپ کو اس وقت لاکھوں مہاجرین کی آمد کے باعث جس بحران کا سامنا ہے، اس کے حل کی کوششوں میں ترکی کلیدی کردار کا حامل ملک ہے۔ ہمیں ان مہاجرین کی آمد سے نمٹنے کے لیے ترکی کی بہتر طور پر مدد کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘
جرمن چانسلر نے ارکان پارلیمان سے اپنے خطاب میں کہا، ’’اس میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ بحرانی حالات میں ترکی اہم ترین کردار ادا کر رہا ہے۔ شام میں خانہ جنگی کے باعث ہونے والی تباہی کے نتیجے میں جو مہاجرین یورپ آ رہے ہیں، ان کی اکثریت ترکی ہی کے راستے سفر کرتی ہے۔ جب تک ہم ترکی کے ساتھ مل کر کام نہیں کریں گے، تب تک ہم نہ تو مہاجرین کی آمد کو روک سکیں گے اور نہ اس بحران کو حل کر سکیں گے۔‘‘
جرمن چانسلر نے مزید کہا کہ مہاجرین کی آمد کو روکنے کے لیے ضروری ہے کہ ترکی کی زیادہ سے زیادہ مدد کی جائے تاکہ وہ اپنے ہاں انسانی بنیادوں پر ان مہاجرین کی بہتر طور پر دیکھ بھال کر سکے۔ تاہم ساتھ ہی انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے مجرموں کے گروہوں کا قلع قمع کرتے ہوئے اس بارے میں بھی انقرہ حکومت کی مدد کی جانا چاہیے کہ ترکی اپنی بیرونی سرحدوں کو زیادہ سے زیادہ محفوظ بنا سکے۔
برسلز میں آج ہونے والی اٹھائیس رکنی یورپی یونین کی سربراہی کانفرنس کا بنیادی موضوع بھی یورپ میں مہاجرین کا یہی بحران ہے۔ اس تناظر میں انگیلا میرکل نے ملکی پارلیمان سے اپنے خطاب میں زور دیتے ہوئے کہا، ’’یورپی براعظم کو اس بحران پر قابو پانے کے لیے اس وقت اجتماعی یکجہتی کے اظہار کی ضرورت ہے۔ یونین کی رکن تمام ریاستوں کو ہر حال میں یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔‘‘
چانسلر میرکل نے خبردار کرتے ہوئے کہا، ’’اس یکجہتی کی عدم موجودگی میں کی جانے والی ہر کوشش کا نتیجہ ناکامی کی صورت میں نکلے گا۔‘‘ ان کے بقول یورپ کو اس وقت جن حالات کا سامنا ہے، ان میں کسی ’ناکامی کا متحمل‘ نہیں ہوا جا سکتا۔