1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مہاجرین کے حقوق کی پامالی کا ذمہ دار یورپ بھی‘

عاطف توقیر
12 دسمبر 2017

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے منگل کے روز کہا ہے کہ یورپی حکومتیں لیبیا کے حکام کی مدد کر کے اس شورش زدہ ملک میں اسمگلروں کے ہاتھوں تشدد سمیت تارکین وطن کے حقوق کی پامالیوں کی مرتکب ہو رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/2pBnQ
Libyen Falle für Flüchtlinge
تصویر: picture alliance/AP Photo/D. Etter

بحیرہء روم کے ذریعے یورپی یونین میں داخل ہونے والے تارکین وطن کی تعداد میں کمی کے لیے یورپی یونین لیبیا کو معاونت فراہم کر رہی ہے، جس میں کوسٹ گارڈز کی تربیت بھی شامل ہے۔ کئی ملین یورو مالیت کے اس پروجیکٹ کے تحت اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کے ذریعے لیبیا میں تارکین وطن کے حراستی مراکز کی حالت زار کی بہتری کی کوشش بھی کی جا رہی ہے، تاہم وہاں ہزاروں مہاجرین اب بھی انسانوں کے اسمگلروں کے شکنجے میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ان مہاجرین کو شدید جسمانی تشدد، جبری مشقت، غلامی اور جنسی استحصال کا سامنا ہے اور انسانی حقوق کی تنظیمیں الزام عائد کرتی ہیں کہ لیبیا کے بعض حکومتی عناصر ان اسمگلروں سے تعاون بھی کرتے ہیں۔

یورپ پہنچنے کی کوشش، مہاجرین راستے بدلتے ہوئے

’بحیرہ روم، دنیا کی سب سے خطرناک اور جان لیوا سرحد‘

لیبیا سے ریسکیو کیے جانے والے تارکین وطن کو فرانس لے گا

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق قریب بیس ہزار افراد اب بھی لیبیا میں جبری مشقت، جنسی استحصال، ماورائے قانون قتل اور شدید جسمانی تشدد جیسے حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ایسی ہی الزامات حالیہ کچھ عرصے میں متعدد دیگر بین الاقوامی امدادی اداروں کی جانب سے بھی سامنے آئے ہیں۔

منگل کے روز ایمنسٹی انٹرنیشنل کے یورپ کے خطے کے سربراہ جان ڈاہلہوؤزن کی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے، ’’یورپی حکومتیں نہ صرف اس تشدد اور مسائل سے آگاہ ہیں بلکہ وہ لیبیا کے حکام کو تارکین وطن کو بحیرہء روم عبور کرنے سے روکنے کے لیے معاونت بھی فراہم کر رہی ہیں۔ اس لیے ان جرائم کی ذمہ داری یورپی حکومتوں پر بھی عائد ہوتی ہے۔‘‘

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے اس بیان پر یورپی کمیشن کی جانب سے کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔

بحیرہ روم میں مہاجرین کی کشتیاں ڈوبنے کے خوفناک مناظر

لیبیا کے ذریعے حالیہ کچھ عرصے میں لاکھوں افراد بحیرہء روم عبور کر کے یورپی یونین پہنچنے ہیں، تاہم جولائی سے اس تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ لیبیا میں کوسٹ گارڈز ان تارکین وطن کو بحیرہء روم کے اس سفر سے روک رہے ہیں جب کہ تارکین وطن کی کشتیوں کو بھی سمندر سے دوبارہ لیبیا پہنچا دیا جاتا ہے، جس کے بعد عام طور پر ایسے تارکین وطن یورپ انسانوں کے اسمگلروں کے شکنجے میں پھنس جاتے ہیں۔