لیبیا سے ریسکیو کیے جانے والے تارکین وطن کو فرانس لے گا
20 نومبر 2017اقوام متحدہ کا منصوبہ ہے کہ انتہائی خوف ناک اور اذیت ناک صورت حال کے شکار تارکین وطن کو لیبیا سے عارضی طور پر نائجر منتقل کیا جائے اور پھر ان کے لیے کوئی تیسرا محفوظ ملک تلاش کیا جائے۔ فرانسیسی حکام کا کہنا ہے کہ ان افریقی تارکینِ وطن کو اپنے ہاں بسانے والے ممالک میں فرانس سب سے آگے ہو گا۔
لیبیا میں مہاجرین کی ’بطور غلام نیلامی‘
’مہاجرین کو روکنے کے لیے لیبیا سے یورپی تعاون غیر انسانی ہے‘
مہاجرین کے پہلے گروپ کو لیبیا سے نائجر منتقل کر دیا گیا
لیبیا میں مختلف مہاجر بستیوں اور حراستی مراکز سے اقوام متحدہ کا ادارہ برائے مہاجرین UNHCR گیارہ نومبر کو تارکین وطن کو نائجر منتقل کرنے کی کارروائیاں شروع کر چکا ہے۔
فرانسیسی وزارت داخلہ کے مطابق نائجر پہنچانے گئے تارکین وطن میں سے اریٹریا، سوڈان اور ایتھوپیا سے تعلق رکھنے والے 25 تارکین وطن، جن میں 15 خواتین اور چار بچے بھی شامل ہیں، جنوری میں فرانس پہنچ جائیں گے۔
لیبیا میں جاری شورش اور وہاں حکومتی عمل داری نہ ہونے کے تناظر میں انسانوں کے اسمگلر نہایت سرگرم ہیں۔ ان انسانی اسمگلروں کے چنگل میں پھنسے ہزاروں تارکین وطن شدید طرز کی عقوبتوں، جبری مشقت اور جنسی استحصال کا سامنا کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے اسی تناظر میں ان مہاجرین کو ابتدائی طور پر نائجر منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے اور نائجر پہنچائے جانے کے بعد تارکین وطن کے لیے کسی تیسری ملک کی تلاش جاری ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے گزشتہ ہفتے اپنی ایک رپورٹ میں لیبیا میں سیاہ فام افراد کی منڈیوں کی فوٹیج نشر کی تھی، جس میں دکھایا گیا تھا کہ ان افراد کو چار سو ڈالر کے برابر کی رقم میں فروخت تک کیا جا رہا ہے۔
یورپی یونین کی جانب سے تارکین وطن کو یورپ پہنچنے سے روکنے کے لیے لیبیا کے حکام کی مدد کی پالیسی پر اقوام متحدہ تشویش کا اظہار کر چکی ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے شعبے کے سربراہ زید رعد الحسین نے اپنے ایک حالیہ بیان میں اس یورپی پالیسی کو ’غیرانسانی‘ قرار دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ لیبیا میں ان تارکین وطن کو شدید نوعیت کے حالات کا سامنا ہے اور ایسے میں ان افراد کو بحیرہء روم سے واپس لوٹانا، ان کے مسائل میں اضافے کا باعث ہے۔