1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کے شیلٹر ہاؤس کو آگ لگانے والے جرمن نیو نازی کو سزا

شمشیر حیدر
10 فروری 2017

جرمنی کی ایک عدالت نے مہاجرین کے شیلٹر ہاؤس کو نذر آتش کرنے کی پاداش میں ایک نیو نازی سیاست دان کو آٹھ برس قید کی سزا سنائی ہے۔ مجرم کے دیگر ساتھیوں کو بھی مختلف نوعیت کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/2XKS1
Großbritannien Neonazi-Gruppierung National Action
تصویر: imago/ZUMA Press

نیوز ایجنسی اے ایف پی کی برلن سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق انتہائی دائیں بازو کی جرمن سیاسی جماعت نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی (این پی ڈی) سے تعلق رکھنے والے انتیس سالہ سیاست دان مائیک شنائڈر کو تارکین وطن کی رہائش کے لیے زیر استعمال ایک رہائش گاہ کو آگ لگانے کا مجرم قرار دیا گیا۔

پانچ جرمن صوبے افغان مہاجرین کو ملک بدر کرنے سے گریزاں

جرمنی: طیارے آدھے خالی، مہاجرین کی ملک بدری میں مشکلات حائل

جرمن دارالحکومت برلن کے نواحی علاقے پوٹسڈَم کی ایک عدالت کے جج نے مائیک شنائڈر کو آٹھ برس قید کی سزا سنائی۔ علاوہ ازیں این پی ڈی کے اس نیو نازی سیاست دان کو اجانب دشمنی پر مبنی دیگر جرائم میں ملوث ہونے کی بنا پر مزید ڈیڑھ برس قید کی سزا بھی سنائی گئی۔

انتہائی دائیں بازو کے شدت پسند نیو نازی شنائڈر اور اس کے پانچ ساتھیوں نے اگست 2015ء میں ناؤین نامی قصبے میں واقع ایک اسکول کے اسپورٹس ہال کو آگ لگائی تھی۔ جرمنی میں اس اسپورٹس ہال کو پناہ گزینوں کی رہائش گاہ کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا۔ عدالت نے شنائڈر کے ایک اور ساتھی کو بھی سات برس قید کی سزا سنائی ہے جب کہ چار دیگر مجرموں کو آٹھ ماہ سے لے کر دو سال تک قید کی سزائیں سنائی گئیں۔

2015ء میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے مہاجرین کے لیے ملکی سرحدیں کھولنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد قریب ایک ملین تارکینِ وطن جرمنی پہنچے تھے۔ اُس وقت جرمن عوام کی اکثریت مہاجرین کو خوش آمدید کہہ رہی تھی اور نیو نازیوں کی جانب سے مہاجرین کے کیمپ کو آگ لگانے کے اس واقع نے جرمن عوام کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔

جرمن عدالت کے جج نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ غیر ملکیوں سے نفرت ہی اس جرم کا اصل محرک تھی۔ جج کا مزید کہنا تھا، ’’یہ حملہ مہاجرین کے لیے ایک پیغام تھا کہ آپ کو جرمنی میں خوش آمدید نہیں کہا جائے گا اور ہمارے ہاں آپ کے کوئی جگہ نہیں، آپ اس ملک میں محفوظ نہیں ہیں۔‘‘

تاہم اس کیس کی سماعت کے دوران شنائڈر نے اس بات سے انکار کیا کہ اس نے نسل پرستی کی بنا پر اس جرم کا ارتکاب کیا۔ شنائڈر کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد پوری عمارت کو آگ لگا کر منہدم کرنا نہیں تھا۔

جرمن جریدے ’’اشپیگل آن لائن‘‘ کے مطابق وکیل استغاثہ نے ان چھ مجرموں کو مجرمانہ تنظیم بنانے اور ’واٹس ایپ‘ پر ایک گروپ بنا کر اس حملے کی منصوبہ بندی کرنے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔ یہ نیو نازی جرمن شہری اس حملے کے قبل بھی ایک تقریب کے دوران اجانب دشمنی پر مبنی نعرے لگانے، پولینڈ کے ایک شہری کی کار کو آگ لگانے، ایک سپر مارکیٹ میں دھماکہ خیز مواد رکھنے اور بائیں بازو کے ایک جرمن سیاست دان کے دفتر پر پینٹ سے بھرا ہوا تھیلا پھینکنے جیسے جرائم کے مرتکب ہوئے تھے۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے دفتر کے مطابق نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی جمہوریت مخالف، اجانب دشمن، سامیت مخالف، اور آئین تسلیم نہ کرنے والی جماعت ہے۔ تاہم گزشتہ مہینے جرمنی کی اعلیٰ عدالت نے این پی ڈی کو کالعدم قرار دینے کی حکومتی درخواست یہ کہہ کر مسترد کر دی تھی کہ اگرچہ این پی ڈی ایک نسل پرست جماعت ہے لیکن اس کے وجود سے ملک میں جمہوری نظام کو خطرہ لاحق نہیں ہے۔

دو برسوں میں ایک لاکھ سے زائد پاکستانیوں نے یورپ میں پناہ کی درخواستیں دیں

جرمنی میں پناہ کی تمام درخواستوں پر فیصلے چند ماہ کے اندر

سربیا کی سرحد پر پھنسے پاکستانی مہاجرین مغربی یورپ جانے کے منتظر