میرا اہم اعلان وزیراعظم برداشت نہیں کر سکیں گے، عمران خان
17 اگست 2014پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے رات ایک کنٹینر پر گزاری، جس کے بعد وہ علی الصبح اپنی پر تعیش رہائش گاہ بنی گالہ چلے گئے۔ جہاں انہوں نے ایک نجی ٹی وی چینل "سما" کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وہ آج رات آٹھ بجے ایک اہم اعلان کریں گے جسے وزیراعظم نواز شریف برداشت نہیں کر سکیں گے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ ہمارے ساتھ فیملیز ہیں جن میں بچے اور خواتین شامل ہیں اس لیے کسی قسم کا تصادم نہیں چاہتے۔
اس سے قبل تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف غلط فہمی میں نہ رہیں سونامی وزیر اعظم ہاؤس تک بھی جا سکتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اتوار پاکستان کی تاریخ کا فیصلہ کن دن ہے اورحکومت کے ساتھ فائنل میچ تین بجے شروع ہو گا۔
اتوار کے روز اُس وقت پولیس اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں میں تصادم کا خدشہ پید ا ہو گیا جب چند مشتعل کارکنوں نے رکاوٹیں عبور کر کے ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ اس دوران پی ٹی آئی کے مختلف رہنما کارکنوں کو آگے بڑھنے سے روکتے رہے۔ اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری بھی مظاہرین سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار دکھائی دی۔
بالآخر انتظامیہ کی جانب سے تحریک انصاف کو کشمیر ہائی وے پر پہلے سے مقررہ جگہ سے چند فرلانگ مزید آگے سٹیج نصب کرنے کی اجازت دینے کے بعد صورتحال پر قابو پالیا گیا۔ وہاں موجود تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی کا کہنا تھا کہ ’’اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے اور ریاستی دہشت گردی کی گئی یا کارکنوں پر گولیاں برسائی گئیں تو ہم اور آگے بڑھیں گے۔‘‘
عوامی تحریک کی ڈیڈ لائن
دوسری جانب پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہرالقادری نے وزیر اعظم نواز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ دارالحکومت کی سیاسی صورتحال سے بے خبر جاتی عمرہ میں اپنے محل میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ کرپٹ نظام کو جمہوریت کہا جارہا ہے اور اس کے ڈی ریل نہ ہونے کی باتیں کرنے والے اس سے فائدہ اٹھانے والے ہیں۔ طاہر القادری کی جانب سےگزشتہ رات حکومت کے خاتمے، اسمبلیوں کی تحلیل اور قومی حکومت کے قیام کے لیے اڑتالیس گھنٹے کی ڈیڈ لائن بھی دی گئی تھی۔
ریڈ زون کی سیکورٹی مزید سخت
حکومت نے تحریک انصاف اور عوامی تحریک کی قیادت کے موڈ کو دیکھتے ہوئے اسلام آباد کے حساس ترین مقامات اور غیر ملکی سفارت خانوں پر مشتمل علاقے ''ریڈ زون" کی سکیورٹی مزید سخت کر دی ہے۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق دس ہزار مزید اہلکاروں کو اسلام آباد میں تعینات کر دیا گیا ہے۔ اس طرح اب چالیس ہزار سکیورٹی اہلکار حفاظتی ڈیوٹی ہو معمور ہیں۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان واضح کر چکے ہیں کہ ریڈ زون مظاہرین کے لیے ریڈلائن ہے اور وہ اس پار کرنے کی کوشش ہر گز نہ کریں۔
حکمران جماعت کا اجلاس
وزیر اعظم نواز شریف کی سربراہی میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی قیادت کا ایک مشاورتی اجلاس رائےونڈ میں منعقد ہوا۔اجلاس میں وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف، وفاقی وزراء اور پارٹی کے سینئر رہنما شریک ہوئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دیگر سیاسی جماعتوں کے ذریعے تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے ساتھ مذاکرات کیے جائیں گے۔ اسی دوران وزیر اعظم نواز شریف لاہور سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوگئے تھے۔ وزیراعظم کل (پیر) کے روز حکومتی وزراء اور اپنی جماعت کے اہم رہنماؤں کے ایک اجلاس کی بھی سربراہی کریں گے۔ خیال رہے کہ کل ہی قومی اسمبلی کا اجلاس بھی ہو گا، جس میں موجودہ ملکی صورتحال پر بحث کا امکان ہے۔
سیاسی مفاہمت کی کوششیں جاری
موجودہ سیاسی بحران شروع ہونے پر دو ہفتے قبل حکومت اور احتجاجی جماعتوں خصوصاً پی ٹی آئی کے درمیان مفاہمت کی جن کوششوں کا آغاز ہوا تھا وہ ہنوز جاری ہیں۔ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے اتوار کے روز کراچی میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے موجودہ سیاسی کشیدگی میں کمی کے لیے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ سیاسی جماعتیں ملک میں جمہوریت کو پٹری سے نہیں اترنے دیں گے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین نے بھی احتجاج کرنے والی جماعتوں سے غیر آئینی مطالبات نہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ لندن سے اپنے ایک بیان میں الطاف حسین کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں جمہوری انداز سے اپنے مطالبات منوائیں۔ انہوں نے مظاہرین سے بھی کہا کہ وہ ریڈزون میں داخل نہ ہوں۔