میرکل کا دورہء بلقان، اقتصادی روابط میں بہتری اہم موضوع
23 اگست 2011میرکل نے بلقان ریاستوں کے دورے کی پہلی منزل کروشیا میں کہی ہے۔ پیر کو زغرب سے بلغراد روانگی سے قبل میرکل نے کہا کہ یورپی یونین کی رکنیت کے حوالے سے کروشیا دیگر بلقان ریاستوں کے لیے ایک مثال ثابت ہو سکتا ہے۔ ’کروشیا کی رکنیت علاقے کی دیگر ریاستوں کے لیے ایک مثبت اشارہ فراہم کرے گی۔ ہم چاہتے ہیں کہ مغربی بلقان کی دیگر ریاستیں بھی یورپی معیارات پر پوری اتریں۔‘
میرکل بلقان ریاستوں کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں کر رہی ہیں، جب متعدد یورپی ریاستوں کے بجٹ خسارے اور مالیاتی بحران یوروزون کے لیے خطرات کا باعث بنے ہوئے ہیں۔ میرکل کے اس دورے کو سابق یوگوسلاویہ سے آزادی حاصل کرنے والی ریاستوں کے جرمنی سے تعلقات کے تناظر میں بھی دیکھا جا رہا ہے۔ کروشیا کو سن 2013ء کے وسط میں یورپی یونین کا رکن بن جائے گا۔
ماضی میں بلقان میں جاری رہنے والی جنگوں اور سن 1990ء میں یوگوسلاویہ کی ٹوٹ پھوٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انگیلا میرکل نے کہا، ’اس خطے کے لوگوں نے بہت مشکل وقت دیکھا ہے۔ ہم جرمنی کی طرف سے تمام تر سیاسی کوششیں جاری رکھیں گے، تاکہ اس خطے کے وہ تمام ممالک، جو یورپی یونین کی رکنیت کے خواہاں ہیں، ان کی راہ ہموار کی جا سکے۔‘
انہوں نے کہا کہ خطے کے مسائل کےحل کے لیے کروشیا کو قائدانہ کردار ادا کرنا چاہیے۔ ’’میں زور دے کر کہوں گی کہ مسائل کے حل کے لیے کروشیا کو اپنے تجربات استعمال کرتے ہوئے خطے کے مسائل کے تعمیری حل کی کوششیں کرنا چاہئیں۔‘‘
بلغراد اور زغرب پیچیدہ تعلقات کے باوجود جرمنی کے اہم پارٹنر ممالک ہیں۔ تاہم کوسووو کو آزاد ریاست تسلیم کرنے پر سیربیا اور جرمنی کے درمیان اختلافات پائے جاتے ہیں۔ میرکل کے اس دورے میں ان کے ہمراہ جرمنی کے تجارتی شعبے کے اہم افراد شامل ہیں۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : شادی خان سیف