’صوبائی الیکشن میں ناکامی کی وجہ میرکل کی مہاجر پالیسی ہے‘
6 ستمبر 2016جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی (سی ڈی یو) کی ہم خیال پارٹی کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کے رہنما اور باویریا کے وزیر اعلیٰ ہورسٹ زیہوفر نے کہا ہے کہ ریاست میکلن بُرگ ویسٹرن پومیرینیا میں سی ڈی یو کی شکست کی وجہ میرکل کی مہاجر دوست پالیسی بنی ہے۔
جرمن روزنامے زود ڈوئچے سائٹنگ میں منگل کے دن شائع ہونے والے زیہوفر کے ایک بیان کے مطابق مہاجرت مخالف AfD پارٹی کی کامیابی برلن حکومت کی مہاجرین سے متعلق پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔
زیہوفر جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی مہاجرین سے متعلق فراخدلانہ پالیسی کے سخت ناقد قرار دیے جاتے ہیں۔ گزشتہ برس جب ایک ملین سے زائد مہاجرین جرمنی میں داخل ہوئے تھے، تب بھی سی ایس یو کے اس رہنما نے اپنے شدید تحفظات ظاہر کیے تھے۔
اپنے اس تازہ بیان میں البتہ زیہوفر نے زیادہ سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا، ’’صورتحال (سی ڈی یو اور سی ایس یو کی) یونین کے لیے خطرہ بنتی جا رہی ہے۔‘‘ انہوں نے زور دیا کہ عوام برلن کی اس پالیسی کی تائید نہیں کرتی ہے۔
میکلن بُرگ ویسٹرن پومیرینیا کے صوبائی انتخابات کے نتائج کو خطرے کی گھنٹی قرار دیتے ہوئے زیہوفر کا کہنا تھا، ’’عوام کا حکومت پر اعتماد متزلزل ہو رہا ہے۔ لوگوں کو علم نہیں ہے کہ یہ (مہاجر) پالیسی کیسے بنائی گئی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ جرمن چانسلر کو چاہیے کہ وہ اپنی توجہ ملک کی داخلی پالیسی پر مرکوز کریں۔
دوسری طرف جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے صوبائی الیکشن میں مہاجرت و اسلام مخالف سیاسی پارٹی اے ایف ڈی سے شکست کے بعد عزم ظاہر کیا ہے کہ ان کی پارٹی عوام کا اعتماد دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔
میرکل نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہےکہ وہ اپنی آبائی ریاست میں پارٹی کی شکست کی ’ذمہ دار‘ ہیں۔ تاہم ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مہاجرین کے حوالے سے ان کی پالیسی درست تھی۔ میرکل نے کہا کہ آئندہ کی حکمت عملی کے لیے منصوبہ بنایا جائے گا اور عوام کا اعتماد جیت لیا جائے گا۔
جی ٹوئنٹی سمٹ کے موقع پر چینی شہر ہانگ جو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جرمن چانسلر کا مزید کہنا تھا کہ مہاجرین کو پناہ دینے کا فیصلہ درست ہے لیکن اس بحران کے حل کے لیے ابھی کئی اقدامات کرنا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہاجرین کے انضمام کی کوشش میں تیزی لانا ہو گی۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ایسے مہاجرین اور تارکین وطن کی ملک بدری میں بھی تیزی لانا ہو گی، جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد کی جا چکی ہیں۔