مین بُکر پرائز: بھارتی ناول نگار کے نام
16 اکتوبر 2008بھارتی نژاد آسٹریلیئن ناول نگار اروند آڈیگا کو ادب کا معتبر انعام مین بکر پرائز دیا گیا ہے۔ یہ اعزاز ان کے سفید چیتا یا دی وائٹ ٹائیگر نامی ناول پر دیا گیا ہے۔ اروند آڈیگا کے ناول وائٹ ٹائیگرز کا ہیرو ایک غریب رکشا ڈرائیوربلرام ہلوائی ہے جو اپنی ہمت اور کوشش سے عسرت کی اتھاہ گہرائیوں سے دولت کے بھرے چکاچوند محل تک پہنچتا ہے۔ بلرام ہلوائی کی زبان میں لکھی جانے والی کہانی پیچ در پیچ بھارت کے طبقاتی مزاج کی عکاس کرتی ہے اور اِس میں غریب آدمی کے محسوسات کو انتہائی خوبصورتی سے سمویا گیا ہے۔ وہ اپنے مسائل کو دیکھتے ہوئے اپنے سیاسی لیڈروں کو بھی نہیں بخشتا حتیٰ کہ بلرام ہلوائی کے غصے کی زد میں مہاتما گاندھی بھی آتے ہیں۔ دی وائٹ ٹائیگر ناول میں اڈیگا نے بھارت کے معاشی حالات کے تناظر میں بدلتے سماجی اور اخلاقی رویّوں کا شاندار انداز میں احاطہ کیا ہے جس میں تلخی کی آمیزش کو کئی جملوں میں محسوس کیا جا سکتا ہے۔
بکر پرائز دینے والی کمیٹی کے سربراہ Michael Portillo کے مطابق آڈیگا کا ناول اپنی ہیت میں تمام پہلووں کا احاطہ کرتا ہے۔ آڈیگا نے اِس سال کے مین بکر پرائز کے لئے آخری پانچ اور اُن میں بھی پسندید ناول نگار سباسطیئن بیری کے ناول The Secret Scripture کو پچھاڑ دیا ہے۔ اب تک بکر پرائز کی تاریخ میں چار ناول نگار ایسے ہیں جن کو پہلے ناول پر ہی یہ انعام دیا گیا۔ آڈیگا سے پہلے ارون دتی رائے کو بھی یہ انعام دیا گیا تھا۔ انعام کی مالیت پچاس ہزار پاؤنڈ یا چونسٹھ ہزار یورو ہے۔
کولمبیا اور آکسفورڈ یونی ورسٹیوں کے فارغ التحصیل اروند آڈیگا کئی اہم اخبارات میں باقاعدگی سے مضامین بھی لکھتے ہیں۔ اعزاز ملنے پر انہوں نے کہا کہ اس سے ان کی عام زندگی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور زندگی ایسے ہی چلتی رہے گی۔ اب تک چار بھارتی ادیبوں کو بکر پرائز سے نوازا گیا ہے جن میں اروند آڈیگا کے علاوہ، ارون دتی رائے، کرن ڈیسائی، سلمان رشدی شامل ہیں۔ ٹرینیڈاڈ ٹوباگو کے وی ایس نائپل کا بھی قدیمی تعلُق ہندوستان سے ہے جن کو سن اُن سو اکہتر میں یہ انعام دیا گیا تھا۔