1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میونخ، لاکھوں افراد کا ’گاؤں‘

25 اپریل 2013

میونخ یا مؤنشن برلن کے بعد جرمنی کا دوسرا بڑا بین الاقوامی اہمیت کا حامل شہر ہے۔ اس ایک بات کے علاوہ ان دونوں میں کوئی اور قدر مشترک نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/zuJ9
تصویر: DW/K.Kops

برلن ایک بڑا، پر ہجوم ،کسی حد تک بےترتیب اور شور شرابے والا شہر ہے۔ یہاں زندگی سانس لیتی محسوس ہوتی ہے۔ اس کے برعکس میونخ پرانی وضع کے ساتھ نظم وضبط کے حوالے سے زیادہ بہتر شہر ہے۔ یہاں کے لوگ قدامت پسند اور بردباد ہیں اور اسے ’لاکھوں لوگوں کا گاؤں‘ بھی کہا جاتا ہے۔

صوبہ باویریا اور بیئر

کسی گاؤں سے مشابہہ ہونے کے باوجود یہاں وہ سب کچھ ہے جو کسی جدید شہر کی پہچان ہوتا ہے۔ شہر کا بڑا عوامی مرکز باروک ،گوتھک اور جدید کلاسیکی طرز پر تعمیر کی گئی عمارتوں، لاتعداد تاریخی اہمیت کے حامل عجائب گھروں، تھیٹر ہالز‍ اور موسیقی کے کنسرٹ ہال سے پُر ہے۔ اس کے علاوہ کئی شاپنگ کے مراکز بھی قائم ہیں۔ یہاں طالب علموں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔ شہر کے شمالی علاقے شوابنگ کی گلیوں میں چائے خانے، شراب خانے،کتاب گھر اور فوٹوکاپی کی بہت سی دکانیں واقع ہیں۔

یہ شہر فطرت کے حسین مناظر سے بھرپور ہے اوریہاں کئی بڑے باغات ہیں جیسے انگلش پارک اور دریائے اسار کے کنارے دور تک پھیلے ہوئے سبزہ زار دلفریب منظر پیش کرتے ہیں۔ یہاں کی خاص مشروب بیئر ہے اور موسم گرما میں رات گئے تک لوگ بئیر سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ یہاں کے لوگ روزانہ کی بنیاد پر اوسطاﹰ ایک سے دو لیٹر بیئر پی جاتے ہیں۔

Flash-Galerie 1. Bundesliga FC Bayern Muenchen - FC St. Pauli
میونخ کی فٹ بال ٹیم کے کھلاڑیتصویر: dapd

گاڑیوں کی صنعت اور ٹیکنالوجی

سیاحت کے علاوہ یہ شہر اور بھی کئی حوالوں سے اہمیت کا حامل ہے۔ جرمنی کے شمالی صوبے باویریا کا یہ دارالحکومت اپنی تیرہ لاکھ آبادی کے ساتھ ایک جدید ابھرتی ہوئی اقتصادی طاقت ہے۔ موٹر گاڑیاں بنانے والی دوبڑی کمپنیاں بی ایم ڈبلیو اور ڈائملر کریسلر یہاں موجود ہیں۔ اس کے علاوہ سیمنز الیکٹرونکس کمپنی اور ایروسپیس کے صدر دفاتر بھی یہی واقع ہیں۔ صوبائی حکومت ہائی ٹیک کمپنیوں کو تحقیق کے لئے خصوصی مراعات فراہم کر رہی ہےجن میں بائیو ٹیکنالوجی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے تحقیقی ادارے قابل ذکر ہیں۔

تعلیم وتحقیق

میونخ اعلٰی تعلیم کا ایک اہم مرکز ہے۔ یہاں پر دس جامعات ہیں جہاں پر تقریباﹰ ایک لاکھ طالب علم زیرتعلیم ہیں۔جرمنی کے بڑے اور مشہور تحقیقی اداروں ماکس پلانک سوسائٹی اور فراؤن ہوفرسوسائٹی کی لاتعداد شاخیں یہاں قائم ہیں۔

دوسری عالمی جنگ کے دوران دو طالب علموں نے اڈولف ہٹلر کے خلاف ایک مزاحمتی جماعت کو منظم کیا تھاجس سے اس تاثر کی نفی ہوتی ہے کہ تمام جرمن قوم ہٹلر کی پالیسیوں کی حمایت کرتی تھی۔

Herbst an der Isar in München
میونخ کی سیر کرنے والے افراد دریائے اسار کے کنارے سورج کی تپش سے لطف اندوز ہوتے ہوئےتصویر: picture alliance/dpa

یہ دو طالب علم صوفی شول Sophie Scholl اور ان کا بھائی ہانسHans تھے جنہوں نے ہٹلر کی پالیسیوں کے خلاف مزاحمتی تحریک چلائی تھی۔ اس تحریک کے خلاف حکومتی کارروائی میں سینکڑوں کارکنوں کو گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا گیا تھا اور ہانس اور صوفی شال کو 1943ء میں پھانسی دے دی گئی تھی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید