میونخ، لاکھوں افراد کا ’گاؤں‘
25 اپریل 2013برلن ایک بڑا، پر ہجوم ،کسی حد تک بےترتیب اور شور شرابے والا شہر ہے۔ یہاں زندگی سانس لیتی محسوس ہوتی ہے۔ اس کے برعکس میونخ پرانی وضع کے ساتھ نظم وضبط کے حوالے سے زیادہ بہتر شہر ہے۔ یہاں کے لوگ قدامت پسند اور بردباد ہیں اور اسے ’لاکھوں لوگوں کا گاؤں‘ بھی کہا جاتا ہے۔
صوبہ باویریا اور بیئر
کسی گاؤں سے مشابہہ ہونے کے باوجود یہاں وہ سب کچھ ہے جو کسی جدید شہر کی پہچان ہوتا ہے۔ شہر کا بڑا عوامی مرکز باروک ،گوتھک اور جدید کلاسیکی طرز پر تعمیر کی گئی عمارتوں، لاتعداد تاریخی اہمیت کے حامل عجائب گھروں، تھیٹر ہالز اور موسیقی کے کنسرٹ ہال سے پُر ہے۔ اس کے علاوہ کئی شاپنگ کے مراکز بھی قائم ہیں۔ یہاں طالب علموں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔ شہر کے شمالی علاقے شوابنگ کی گلیوں میں چائے خانے، شراب خانے،کتاب گھر اور فوٹوکاپی کی بہت سی دکانیں واقع ہیں۔
یہ شہر فطرت کے حسین مناظر سے بھرپور ہے اوریہاں کئی بڑے باغات ہیں جیسے انگلش پارک اور دریائے اسار کے کنارے دور تک پھیلے ہوئے سبزہ زار دلفریب منظر پیش کرتے ہیں۔ یہاں کی خاص مشروب بیئر ہے اور موسم گرما میں رات گئے تک لوگ بئیر سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ یہاں کے لوگ روزانہ کی بنیاد پر اوسطاﹰ ایک سے دو لیٹر بیئر پی جاتے ہیں۔
گاڑیوں کی صنعت اور ٹیکنالوجی
سیاحت کے علاوہ یہ شہر اور بھی کئی حوالوں سے اہمیت کا حامل ہے۔ جرمنی کے شمالی صوبے باویریا کا یہ دارالحکومت اپنی تیرہ لاکھ آبادی کے ساتھ ایک جدید ابھرتی ہوئی اقتصادی طاقت ہے۔ موٹر گاڑیاں بنانے والی دوبڑی کمپنیاں بی ایم ڈبلیو اور ڈائملر کریسلر یہاں موجود ہیں۔ اس کے علاوہ سیمنز الیکٹرونکس کمپنی اور ایروسپیس کے صدر دفاتر بھی یہی واقع ہیں۔ صوبائی حکومت ہائی ٹیک کمپنیوں کو تحقیق کے لئے خصوصی مراعات فراہم کر رہی ہےجن میں بائیو ٹیکنالوجی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے تحقیقی ادارے قابل ذکر ہیں۔
تعلیم وتحقیق
میونخ اعلٰی تعلیم کا ایک اہم مرکز ہے۔ یہاں پر دس جامعات ہیں جہاں پر تقریباﹰ ایک لاکھ طالب علم زیرتعلیم ہیں۔جرمنی کے بڑے اور مشہور تحقیقی اداروں ماکس پلانک سوسائٹی اور فراؤن ہوفرسوسائٹی کی لاتعداد شاخیں یہاں قائم ہیں۔
دوسری عالمی جنگ کے دوران دو طالب علموں نے اڈولف ہٹلر کے خلاف ایک مزاحمتی جماعت کو منظم کیا تھاجس سے اس تاثر کی نفی ہوتی ہے کہ تمام جرمن قوم ہٹلر کی پالیسیوں کی حمایت کرتی تھی۔
یہ دو طالب علم صوفی شول Sophie Scholl اور ان کا بھائی ہانسHans تھے جنہوں نے ہٹلر کی پالیسیوں کے خلاف مزاحمتی تحریک چلائی تھی۔ اس تحریک کے خلاف حکومتی کارروائی میں سینکڑوں کارکنوں کو گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا گیا تھا اور ہانس اور صوفی شال کو 1943ء میں پھانسی دے دی گئی تھی۔