میڈرڈ نے ایٹا کی فائر بندی پیشکش رد کر دی
6 ستمبر 2010ایٹا کی طرف سے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے کی گئی فائر بندی کی اس پیشکش میں اتوار کے روز کہا گیا تھا کہ یہ مسلح تنظیم کئی عشروں سے اپنی عسکریت پسندی کی سوچ ترک کرتے ہوئے اب تشدد کا استعمال نہیں کرے گی۔ سپین کے باسک علاقے کی علیٰحدگی اور خود مختاری کے لئے کوشاں اس تنظیم کو امریکہ اور یورپی یونین دہشت گرد قرار دے چکے ہیں۔
1959ء میں قائم کی گئی اس تنظیم پر قریب 800 افراد کے قتل کا الزام ہے اور یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے کہ سیاسی طور پر مارکسسٹ لیننسٹ نظریات کی حامی اس مسلح تحریک نے میڈرڈ حکومت کو فائر بندی کی پیشکش کی ہے۔ ایٹا ایسی پیشکش ماضی میں بھی کم ازکم دو مرتبہ کر چکی ہے۔
لیکن اس نئی پیشکش کو بھی میڈرڈ حکومت نے مسترد کر دیا ہے اور کہا یہ گیا ہے کہ صرف یہ پیشکش ہی کافی نہیں بلکہ ایٹا کو لازمی طور پر اپنے ہتھیار بھی پھینکنا ہوں گے۔ ایٹا کی طرف سے جنگ بندی پیشکش کو صرف ہسپانوی حکومت نے ہی نہیں بلکہ سپین کی سبھی بڑی سیاسی جماعتوں نے بھی رد کر دیا ہے۔
ایٹا کے ویڈیو پیغام میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ یہ تنظیم اپنی مسلح جدوجہد ختم کرتے ہوئے باسک علاقے میں ایک ایسے باقاعدہ سیاسی عمل کا حصہ بننا چاہتی ہے، جس کے تحت باسک عوام اپنے علاقے کے سیاسی اور جغرافیائی مستقبل کا فیصلہ خود کر سکیں۔
لیکن اس پر ہسپانوی وزیر داخلہ آلفریڈو پیریز روبالکابا کا رد عمل یہ تھا کہ یہ پیشکش اس لئے ناکافی ہے کہ ایٹا کو تشدد اور خونریزی کو مکمل طور پر اور ہمیشہ کے لئے خیرباد کہنا ہو گا۔ ہسپانوی وزیر داخلہ کے مطابق میڈرڈ حکومت دہشت گردی سے انتہائی سخت انداز میں نمٹنے کی اپنی موجودہ سیاست میں ذرا سی بھی تبدیلی نہیں لائے گی۔
اسی طرح بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے ہسپانوی وزیر خوسے بلانکو نے کہا کہ ایٹا نے اپنی تنظیمی کمزوریوں اور مسلسل سیاسی ناکامیوں کا اعتراف کرتے ہوئے اب اگر فائر بندی کی یہ پیشکش کی ہے، تو یہ دراصل سپین میں پولیس اور انصاف کے محکموں کی کامیابی کا ثبوت ہے، جن کی انتھک محنت اور کوششوں سے ایٹا اب بہت کمزور ہو چکی ہے۔
جہاں تک ایٹا کے سیاسی بازو باتاسُونا کی حکمت عملی کا تعلق ہے تو اس نے یہ فیصلہ اس امید میں کیا ہے کہ ملکی عدالتوں کے ذریعے وہ خود پر اس پابندی کو ختم کروا سکے گی، جو 2003ء میں لگائی گئی تھی اور جس کے خاتمے کے بعد ہی باتاسُونا کسی بھی طرح کے عام انتخابات میں حصہ لے سکی گی۔
لیکن فائر بندی کی اس پیشکش پر سپین میں حکومت اور بڑی سیاسی جماعتوں کے فوری لیکن واضح رد عمل سے ظاہر یہ ہوتا ہے کہ مکمل طور پر ہتھیار پھینکنے تک اس تنظیم کی فائر بندی کی کوئی بھی پیشکش قبول نہیں کی جائے گی۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: امجد علی