میڈیٹیشن سے درد رفع کریں
10 اپریل 2011امریکی ریاست شمالی کیرولائنا کے شہر ونسٹن سالم میں واقع ویک فارسیٹ یونیورسٹی کے ریسرچ ہسپتال ویک فارسٹ باپٹسٹ میڈیکل سینٹر کے محقق ڈاکٹر فیدل زیدین کی ایک تحقیق معتبر جریدے ’جرنل فار نیورو سائنس‘ میں شائع ہوئی ہے۔ اس میں زیدین نے تجویز کیا ہے کہ انسانی جسم میں درد کو دور کرنے کے لیے میڈیٹیشن یا مراقبہ انتہائی مؤثر ہو سکتا ہے۔ بھارت سے مراقبےکے لیے یوگا کی اصطلاح بھی متعارف ہونے کے بعد مقبول ہو چکی ہے۔ مسلم معاشرے میں اس عمل کو مراقبہ قرار دیا جاتا ہے۔ مسلمان صوفیاء میں بھی یہ مروج رہا تھا۔
ڈاکٹر فیدل زیدین نے اپنی تحقیق کے عمل کے دوران درد میں مبتلا افراد کو بیس منٹ تک میڈیٹیشن میں مصروف رکھا۔ بعد میں ان افراد کے بدن میں پائے جانے والے درد میں حیرت انگیز انداز میں کمی واقع ہو چکی تھی۔ ریسرچر زیدین کے مطابق میڈیٹیشن سے انسانی جسم کے اندر درد کو برداشت کرنے کی قدرتی قوت پیدا ہوتی ہے۔ اس ریسرچ کے دوران ڈاکٹر زیدین نے کل ستاون مریضوں کو میڈیٹیشن کے عمل سے گزارا جو ایک کامیاب تجربہ تھا۔ اپنی تحقیق کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ میڈیٹیشن کے انتہائی مثبت اثرات انسانی دماغ پر مرتب ہوتے ہیں اور اس مثبت طریقے سے شدید درد میں آفاقہ میسر ہو سکتا ہے۔
میڈیکل ریسرچ کے مطابق یہ واضح ہے کہ شدید درد میں تجویز کیا گیا مارفین کا انجیکشن بھی صرف پچیس فیصد درد رفع کرنے کی پوزیشن میں ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ درد میں مبتلا افراد کو انتہائی طاقتور کلینکل ٹیسٹ کا بھی سامنا ہو سکتا ہے۔ ان ٹیسٹوں میں ممکنہ طور پرMRI شامل کیا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر فیدل زیدین نے اپنی ریسرچ کے حوالے سے یہ بھی بتایا کو میڈیٹیشن کرنے والے اصحاب میں ایک اور اہم پیش رفت یہ بھی دیکھی گئی کہ ان میں یاسیت یا پژمُردگی کی جگہ مسرت اور خوشی کے احساست جنم لیتے ہیں۔ ڈاکٹر زیدین کے مطابق شدید درد میں مبتلا افراد کو اگر طاقتور ادویات دی جائیں تو اس کے منفی اثرات بھی پیدا ہوتے ہیں اور ان میں شدید یاسیت کی لہر پیدا ہوجاتی ہے۔ ان کے مطابق میڈیٹیشن کے لیے کوئی بھی طریقہ کار استعمال کریں وہ درست ہے۔ اصل میں ذہنی ارتکاز اہم ہے۔ یورپ اور جنوبی ایشیاء سمیت امریکہ اور آسٹریلیا میں خاص طور یوگا کو بھی میڈیٹیشن کے طور پر لیا جاتا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ