میک اپ میں استعمال ہونے والے مضر کیمیائی مادے
25 ستمبر 2018میک اپ، ٹیٹو بنوانے اور گھریلو صفائی میں پائے جانے والے کیمیکلز کے حوالے سے تین اہم ریسرچز کی رپورٹ عام کر دی گئی ہیں۔
میک اپ کی اشیاء میں کیمیکلز کی موجودگی
ایک تازہ ریسرچ کے مطابق خواتین کے میک اپ اور ہیلتھ کیئر کی اشیاء میں ایسے کیمیکلز باقاعدگی سے استعمال کیے جاتے ہیں جو مضر اثرات کے حامل ہیں اور یہ عورتوں میں تولیدی ہارمونز میں تبدیلی کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔ میک اپ کے بارے میں نئی ریسرچ امریکی ریاست ورجینیا کی جورج میسن یونیورسٹی نے مکمل کی ہے۔ اس رپورٹ کو مرتب کرنے کے لیے ڈیڑھ سو کے قریب مختلف عمر کی خواتین کے پیشاب کے نمونوں کے کلینیکل ٹیسٹس مکمل کیے گئے ہیں۔
ان کلینکل ٹیسٹس سے معلوم ہوا کہ خواتین کے زیر استعمال میک اپ کے اشیاء میں مضر کیمیائی مادے بینزوفینوز اور بِسفینول کے علاوہ محفوظ رکھنے والے مواد یا پرزرویٹر کے اجزا موجود تھے۔ جورج میسن یونیورسٹی کے محققین کے مطابق ان کیمیائی مادوں سے کسی بھی عورت کے اندر حمل قائم کرنے کے ہارمونز میں کمی و بیشی جیسی تبدیلیاں رونما ہو سکتی ہیں۔
ٹیٹو بنوانے کی روشنائی کے خطرات
ٹیٹو کندہ کرانے کا بھی رجحان مقبول ہو چکا ہے۔ جلدی امراض کی یورپی اکیڈیمی کے مطابق ٹیٹو بنوانے کے لیے استعمال ہونے والی روشنائی انسانی صحت کے لیے خطرات کی حامل ہے۔ اکیڈیمی نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ٹیٹو کی روشنائی میں ایسے مواد ہوتے ہیں جو بیکٹیریا کی افزائش میں مددگار ہوتے ہیں اور یہ جلد کی الرجی اور دوسرے نقصان دہ اثرات کا باعث ہو سکتے ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ ٹیٹو کی روشنائی کی تیاری میں رنگ و روغن کے علاوہ بھاری دھاتوں کے اجزاء شامل ہوتے ہیں، جو انسانی جسم کے لیے نقصان دہ ہیں۔
اسی طرح کینیڈا میں کی جانے والی ایک ریسرچ کے مطابق گھروں میں روزمرہ کی صفائی و ستھرائی کے لیے استعمال کی جانے والی اشیا میں کیمیکل بچوں میں موٹاپے کا سبب بننے والے بیکٹیریا کی افزائش کا سبب بن رہے ہیں۔ یہ بیکٹیریا معدے پر اثرانداز ہوتے ہیں اور اس باعث بچوں میں عمر کے مطابق وزن قائم رکھنا مشکل ہو جاتا ہے اور موٹاپے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔