میں بھارت جاؤں گا: سرتاج عزیز
16 نومبر 2016پاکستانی وزیرِ اعظم نواز شریف کے خارجہ امور کے مُشیر سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ وہ دسمبر میں افغانستان کے موضوع پر ہونے والی’ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس‘ میں شرکت کے لیے بھارت جائیں گے۔ عزیز کے مطابق یہ دونوں روایتی حریفوں کے درمیان بڑھتے تناؤ کو کم کرنے کی ایک کوشش ہو گی۔
پاکستان کے مشیرِ خارجہ نے گزشتہ روز پندرہ نومبر کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں صحافیوں کو بتایا، ’’ہم ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کر کے یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ پاکستان کثیرالجہتی عمل کا حصہ ہے اور افغانستان ہماری اوّلین ترجیح ہے۔ ‘‘ تاہم یہ ابھی واضح نہیں کہ آیا پاکستانی مشیرِ خارجہ بھارتی حکام کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات کریں گے۔
’اسلامک اسٹیٹ‘ کے لیے کوئی مقام مقدس نہیں
پاکستان کی جانب سے یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں اُڑی کی فوجی بیس پر رواں برس ستمبر میں حملے کے بعد سے دونوں ممالک میں تناؤ دن بدن بڑھ رہا ہے۔ اٹھارہ ستمبر کو لائن آف کنٹرول کے قریب اڑی سیکٹر میں مشتبہ عسکریت پسندوں کی جانب سے بھارت کے فوجی اہلکاروں پر ایک حملے میں 19 بھارتی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔
بھارت نے الزام عائد کیا تھا کہ حملہ آور پاکستان سے سرحد پار کر کے بھارت میں داخل ہوئے تھے تاہم پاکستان نے ان الزامات کو مسترد کر دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان لائن آف کنٹرول پر بھی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ بھارت نے سرحد پار سے دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے رواں برس نو اور دس نومبر کو اسلام آباد میں ہونے والی مجوزہ سارک کانفرنس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔ گزشتہ روز ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کے دوران سر تاج عزیز نے بھارت کی جانب سے سارک کانفرنس کے بائیکاٹ کی مذمت بھی کی۔
بھارتی فورسز کی فائرنگ، سات پاکستانی فوجی ہلاک
ابھی حال ہی میں کنٹرول لائن پر سات پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد اسلام آباد حکومت نے پیر چودہ نومبر کے روز بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت سرحد پر ’بلا اشتعال فائرنگ‘ کا سلسلہ ختم کرے اور سن 2003 کے فائربندی منصوبے پر عمل در آمد کرے۔ پاکستان اپنے اس موقف پر قائم ہے کہ پاکستانی فوجیوں نے فائرنگ کا سلسلہ شروع نہیں کیا بلکہ انہوں نے جوابی فائرنگ کی تھی۔