1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’میں بھی شامی مہاجر ہوں‘، یورپ میں پناہ کے لیے نیا حربہ

عاطف بلوچ30 دسمبر 2015

آسٹریا نے ایسے سینکڑوں مہاجرین کو سلووینیہ واپس بھیج دیا ہے، جنہوں نے اپنی قومیت کے بارے میں غلط معلومات فراہم کی تھیں۔ بلقان کی ریاستوں سے آسٹریا پہنچنے والے یہ مہاجرین جرمنی جانا چاہتے تھے۔

https://p.dw.com/p/1HVzO
Passau Deutschland Registrierung Migranten Zelt
اپنی قومیت کے بارے میں غلط بیانی کرنے والے یہ مہاجرین سلووینیہ سے ہی آسٹریا میں داخل ہوئے تھےتصویر: Getty Images/S.Gallup

خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ آسٹریا نے گزشتہ تین دنوں کے دوران سینکڑوں مہاجرین کو ہمسایہ ملک سلووینیہ واپس بھیج دیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ان مہاجرین نے اپنی قومیت کے بارے میں جھوٹ بولا تھا کہ ان کا تعلق شام سے ہے۔

بظاہر یہ افراد اس طرح سیاسی پناہ حاصل کرنے کے لیے اپنے امکانات بڑھانا چاہتے تھے۔ یہ امر اہم ہے کہ جرمنی اور دیگر یورپی ممالک میں دیگر ریاستوں کے مقابلے میں شامی مہاجرین کو پناہ دیے جانے کے امکانات انتہائی زیادہ ہیں۔ اپنی قومیت کے بارے میں غلط بیانی کرنے والے یہ مہاجرین سلووینیہ سے ہی آسٹریا میں داخل ہوئے تھے۔

شام اور مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کے علاوہ پاکستان، افغانستان اور شمالی افریقی ممالک سے بھی لوگوں کی ایک بڑی تعداد یورپ میں پناہ حاصل کرنے کے لیے اس براعظم کا رخ کر رہی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر کی کوشش ہے کہ وہ جرمنی پہنچ جائیں۔

روئٹرز نے آسٹرین حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ مترجم اور پولیس اہلکاروں نے نوٹس کیا تھا کہ بہت سے مہاجرین خود کو شامی باشندے قرار دے رہے تھے لیکن ان کی زبان ویسی نہیں تھی، جو شام میں بولی جاتی ہے۔

آسٹریا کی پولیس کے ایک ترجمان نے اس حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے مزید کہا کہ غیر رجسٹرڈ مہاجرین شاید اس کوشش میں تھے کہ وہ اپنی قومیت کے بارے میں حقائق چھپا کر یورپی ممالک میں پناہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ایسے مہاجرین کا حقیقت میں کن ممالک سے تعلق تھا۔

اس ترجمان نے روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا، ’’ہم نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ کچھ مہاجرین اس مخصوص صورتحال سے فائدہ اٹھانے کی کوشش میں ہیں۔ ایسے افراد کو معلوم ہے کہ انہیں آسٹریا یا جرمنی میں پناہ دیے جانے کے امکانات کم ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ چھبیس دسمبر سے اب تک ایسے سینکروں مہاجرین کو سلووینیہ واپس بھیجا جا چکا ہے۔

Flüchtlinge Grenze Passau Österreich Deutschland
زیادہ تر مہاجرین کی کوشش ہے کہ وہ جرمنی پہنچ جائیںتصویر: Getty Images/J. Simon

سن 2014ء میں یورپی ممالک نے دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ تر شامی اور افغان باشندوں کو پناہ دی تھی۔ رواں برس البتہ شامی مہاجرین کو زیادہ ترجیح دی جا رہی ہے۔

دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کو مہاجرین کے سب سے بڑے بحران کا سامنا ہے۔ اٹھائیس رکنی یورپی یونین کی کوشش ہے کہ وہ اس بحران سے کامیابی سے نمٹ سکے تاہم انتظامی وجوہات کی بنا پر یورپی یونین کو مسائل کا سامنا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید