نئے اسرائیلی حملے، تقریباً ڈیڑھ لاکھ فلسطینیوں کا انخلا
24 جولائی 2024اسرائیلی فورسز نے خان یونس کے علاقے میں پیر کی صبح ان نئے حملوں کا آغاز کیا تھا۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس علاقے سے عسکریت پسندوں نے دوبارہ اسرائیل پر راکٹ فائر کرنا شروع کر دیے تھے۔
غزہ میں عسکریت پسند تنظیم حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران خان یونس میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 55 ہو چکی ہے جبکہ پیر کی صبح سے اب تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم از کم 121 بنتی ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر تعداد خواتین اور بچوں کی بتائی جا رہی ہے۔
اسرائیل کی ان تازہ کارروائیوں کے نتیجے میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران تقریباً ڈیڑھ لاکھ فلسطینی اس علاقے سے رخصت ہونے پر مجبور ہوئے۔ ایک فلسطینی خاتون غدا اس جنگ کے دوران چھ بار اپنے خاندان کے ساتھ بے گھر ہو چکی ہے۔ ان کا نیوز ایجنسی روئٹرز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''ہم کہاں جائیں؟ کیا ہم سمندر میں چلے جائیں؟‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم تھک چکے ہیں، بھوکے ہیں اور چاہتے ہیں کہ جنگ اب ختم ہو، ایک گھنٹہ بعد بھی نہیں بلکہ ابھی اور فوراً ختم ہو۔‘‘
غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک کم از کم 39,145 افراد ہلاک اور 90,147 زخمی ہو چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی تھی جبکہ قریب 10 ہزار فلسطینی ابھی تک لاپتا ہیں۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق ملبے تلے دبے فلسطینیوں کی حقیقی تعداد بھی اب تک کے اندازوں سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
فلسطینی سیاسی دھڑے عبوری 'مفاہمتی حکومت‘ کے قیام پر متفق
سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے ایک دہشت گردانہ حملے میں قریب بارہ سو اسرائیلی شہریوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیل نے غزہ میں بڑی فضائی اور زمینی عسکری کارروائیوں کا آغاز کر دیا تھا۔ اسرائیلی فوج کی ان کارروائیوں کے نتیجے میں بڑی تعداد میں عام شہریوں کی ہلاکتوں اور غزہ میں شہری ڈھانچے کی بڑے پیمانے پر تباہی کے پیش نظر اسرائیل کو عالمی سطح پر تنقید کا سامنا ہے۔
نتین یاہو کا دورہ امریکہ اور فلسطینیوں کی طرف سے تنقید
خان یونس میں اسرائیل نے نئے حملوں کا آغاز ایک ایسے وقت پر کیا، جب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو امریکہ کا دورہ کر رہے ہیں۔ ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کے جنازوں میں شرکت کے لیے خان یونس کے ایک ہسپتال میں جمع ہونے والے کچھ فلسطینیوں نے نیتن یاہو کا استقبال کرنے پر اسرائیل کے سب سے اہم بین الاقوامی اتحادی امریکہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
وزیر اعظم نتین یاہو بدھ کے روز امریکی کانگریس سے خطاب کریں گے جبکہ جمعرات کو ان کی وائٹ ہاؤس میں صدر جو بائیڈن سے بھی ملاقات طے ہے۔ دوسری جانب ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ بھی جمعے کو فلوریڈا میں نیتن یاہو سے ملاقات کریں گے۔
غزہ پٹی میں رفح کے ایک بے گھر رہائشی کاظم ابو طحٰہ کا کہنا تھا، ''غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس میں امریکہ اہم شراکت دار ہے۔ ہم امریکہ کی وجہ سے بھی مارے جا رہے ہیں۔‘‘
ڈاکٹروں نے مردہ فلسطینی ماں کے رحم سے نامولود بچے کو بچا لیا
اسی دوران حماس کے ایک سینیئر اہلکار سامی ابو زہری کا نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''امریکی کانگریس کی نیتن یاہو کو تقریر کی دعوت غزہ میں نسل کشی جیسے جرائم کو جواز فراہم کرتی ہے۔ جنگی مجرم کا استقبال کرنا تمام امریکیوں کے لیے باعث شرم ہے۔‘‘
دوسری جانب اسرائیل اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت میں جنوبی افریقہ کی طرف سے لگائے گئے ان الزامات کو کئی بار مسترد کر چکا ہے کہ غزہ میں اس کی فوجی کارروائی فلسطینیوں کے خلاف ریاستی قیادت میں نسل کشی کی کوئی مہم ہے۔
گزشتہ روز نتین یاہو نے اشارہ دیا تھا کہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جلد ہی ایک معاہدہ ہو سکتا ہے۔ حماس کے سینیئر عہدیدار سامی ابو زہری نے روئٹرز کو بتایا کہ نیتن یاہو کے موقف میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''نیتن یاہو اب بھی جمود کا شکار ہیں اور وہ مذاکراتی وفود صرف اسرائیلی اسیران کے اہل خانہ کا غصہ ٹھنڈا کرنے کے لیے بھیج رہے ہیں۔‘‘
اسرائیل کا ایک وفد آج بروز بدھ امن مذاکرات کے لیے دوبارہ قاہرہ پہنچ رہا ہے، جہاں وہ کل جمعرات سے مذاکرات کا آغاز کرے گا۔ مصر، قطر اور امریکہ اسرائیل اور حماس کو ایک مرحلہ وار جنگ بندی معاہدے کا قائل کرنے کی کوشش میں ہیں، جس سے لڑائی بند اور یرغمالیوں کی رہائی ممکن ہو سکے گی۔
پہلی بار یورپی یونین کی طرف سے غزہ کے بچوں کا طبی انخلا
یورپی یونین کا کہنا ہے کہ اس نے پہلی بار غزہ سے 16 فلسطینی بچوں اور ان کے خاندانوں کے افراد کو اسپین پہنچایا ہے۔ ان بچوں کو علاج کے لیے براستہ مصر اسپین لایا گیا ہے۔ یورپی کمیشن نے ایک بیان میں کہا کہ یہ آپریشن عالمی ادارہ صحت اور فلسطین چلڈرن ریلیف فنڈ کے تعاون سے یورپی یونین کے سول پروٹیکشن میکانزم کے ذریعے مالی اور عملی سطح پر سپورٹ کیا گیا۔
اب تک بیلجیم، اٹلی، لکسمبرگ، مالٹا، رومانیہ، سلوواکیہ اور اسپین غزہ سے فلسطینی مریضوں کے علاج سمیت طبی انخلا کے لیے مدد کی پیش کش کر چکے ہیں۔
ا ا / ع ت، م م (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)