نئے اطالوی وزیر اعظم کی نامزدگی، صدارتی مشاورت شروع
13 نومبر 2011قریب سترہ برس تک اٹلی میں اقتدار میں رہنے والے برلسکونی نے کل رات روم کے صدارتی محل میں ملکی صدر سے ملاقات میں انہیں اپنا استعفیٰ پیش کر دیا تھا جو صدر ناپولیتانو نے منظور بھی کر لیا تھا۔برلسکونی کے مستعفی ہونے سے قبل اطالوی سینیٹ نے شدید مالی مشکلات کے شکار اس ملک میں وسیع تر اصلاحات اور بچتی پروگرام سے متعلق برلسکونی حکومت کا تیار کردہ قانونی پیکج منظور کر لیا تھا۔
اس سے قبل اٹلی میں برلسکونی کی سیاسی مخالفت بہت زیادہ ہو گئی تھی اور انہوں نے یہ اعلان بھی کر دیا تھا کہ پارلیمان کے دونوں ایوانوں نے جیسے ہی ان کی حکومت کے قانونی پیکج کو منظور کر لیا، وہ سربراہ حکومت کے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔ یوں انہوں نے روم کی سینیٹ میں اس پیکج کی منظوری کے بعد حسب وعدہ استعفیٰ دے دیا تھا۔
اطالوی صدر کے دفتر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق جورجیو ناپولیتانو ملک میں سیاسی بے یقینی کی فضا کو جلد از جلد ختم کرنا چاہتے ہیں۔ اس لیے وہ سربراہ مملکت کے طور پر آج اتوار سے ہی نئی حکومت کی تشکیل اور نئے وزیر اعظم کی نامزدگی کے سلسلے میں اپنی مشاورت شروع کر رہے ہیں۔
ماضی میں کمیونسٹ پارٹی کے بہت قد آور رہنما سمجھے جانے والے، صدر ناپولیتانو کو اس وقت ملکی سیاسی میں مرکزی اہمیت حاصل ہو چکی ہے اور ہر کسی کی نظریں ان کی طرف لگی ہوئی ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ صدر نئے وزیر اعظم کے طور پر کس رہنما کا انتخاب کرتے ہیں۔
اٹلی کی مالی اور سیاسی مشکلات کو دیکھتے پوئے صدر ناپولیتانو نے سلویو برلسکونی پر دباؤ کافی بڑھا دیا تھا۔ انہوں نے برلسکونی کے مستعفی ہونے کے اعلان سے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ ملک میں حکومت تبدیل بھی ہو سکتی ہے اور نئے عام الیکشن بھی کروائے جا سکتے ہیں۔ اس لیے آج اتوار کو برلسکونی کے استعفے کے ایک روز بعد برلسکونی ہی کے میڈیا گروپ کی ملکیت ایک اطالوی اخبار نے یہ بھی لکھا کہ ملک میں جمہوریت کو قتل کر دیا گیا ہے اور ناپولیتانو نے ریاست کو ایک صدارتی جمہوریہ میں بدل دیا ہے۔
لیکن ایسے تبصرے اطالوی صدر کی سوچ اور فیصلوں پر اثر انداز نہیں ہو سکیں گے۔ وہ اس وقت اٹلی کے لیے سب سے بہتر سربراہ حکومت تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔ بہت سے ماہرین کی رائے میں سلویو برلسکونی کے جانشین اور نئے وزیر اعظم ماریو مونٹی ہو سکتے ہیں، جو ماضی میں یورپی یونین کے کمشنر بھی رہ چکے ہیں۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت:ندیم گِل