نئے فوٹو، چاند پر انسان کے اترنے کا ثبوت
7 ستمبر 2011ليکن اب امريکی خلائی ادارے NASA کا کہنا ہے کہ چاند کے گرد چکر لگانے والے اُس کے ايک بہت حساس اور جديد کيمرے نے ايسی بہت صاف اور نئی تصاوير کھينچی ہيں، جن سے اس کا ثبوت ملتا ہے کہ 40 سال پہلے انسان واقعی چاند پر اترا تھا اور اُس نے وہاں کچھ وقت بھی گذارا تھا۔
National Aeronautics and Space Administration، يا ناسا نے منگل کو تين فوٹو جاری کيے ہيں، جو اُس کی دو سال قبل قمری مدار پر پہنچائی جانے والی جديد کيمرے سے ليس گاڑی نے پچھلے مہينے کے دوران کھينچی تھيں۔ ان تصاوير ميں امريکی اپولو خلائی گاڑيوں 12، 14 اور 17 کی چاند پر اترنے کی جگہوں کو بہت صاف طور پر ديکھا جا سکتا ہے۔ يہ ان مقامات کی اب تک کھينچی جانے والی سب سے زيادہ صاف تصاوير ہيں۔ اس کے علاوہ ان ميں سن 1972 ميں چاند پر چہل قدمی کرنے والے امريکی خلا باز کے جوتوں کے نشانات بھی ديکھے جا سکتے ہيں۔
واشنگٹن ميں ناسا کے سياراتی سائنس کے شعبے کے ڈائريکٹر جم گرين نے کہا: ’’يہ تصاوير ہميں اپولو کی شاندار تاريخ کی ياد دلاتی اور ہميں اپنے نظام شمسی کی کھوج جاری رکھنے کا شوق دلاتی ہيں۔‘‘
ناسا کی چاند کے گرد چکر لگانے والی خلائی گاڑی دو سال سے بھی زيادہ عرصے سے چاند کی سطح کی تصاوير لے رہی تھی۔ سائنسدانوں نے پچھلے مہينے اگست ميں اُس کے مدار ميں کچھ ايسی تبديلی کردی، جس کے بعد تصاوير بہت زيادہ بہتر اور صاف ہو گئيں۔ تبديلیء مدار کے نتيجے ميں يہ خلائی گاڑی عارضی مدت کے ليے چاند کی سطح سے 50 کلو ميٹر کی دوری سے نيچے آ کر قمری سطح سے 21 کلوميٹر کے فاصلے پر آ گئی۔ خلائی گاڑی چار ہفتوں تک اپنے اس نچلے مدار پر گردش کرتی رہی۔ يہ عرصہ چاند کی مکمل گردش کے ليے کافی تھا اور اس کے دوران خلائی گاڑی کے دور تک ديکھنے والے کيمرے نے چاند پر خلا بازوں کے اترنے کے تين مقامات اور چاند کی باريک مٹی پر خلا بازوں کے جوتوں کے نشانات کے فوٹو کھينچے۔
امريکہ ميں بجٹ کے خسارے کو کم کرنے کے ليے جاری کوششوں کے دوران خلائی ايجنسی ناسا انسان بردار خلائی پروازوں کے ليے اپنے فنڈ ميں تخفيف کو روکنے کی تگ و دو ميں لگی ہوئی ہے۔ ايجنسی کواميد تھی کہ وہ اپنے قمری پروازوں کے پروگرام کو دوبارہ شروع کر سکے گی ليکن پچھلے سال بجٹ ميں کمی کی وجہ سے اس پروگرام کو سرد خانے ميں ڈال ديا گيا۔
رپورٹ: شہاب احمد صديقی
ادارت، امجد علی