نئے ڈرون حملے میں سولہ طالبان ہلاک، ہدف حکیم اللہ تھے
14 جنوری 2010پشاور میں سرکاری ذرائع کے مطابق اس حملے کے دوران مبینہ امریکی ڈرون طیارے سے کل چار میزائل داغے گئے۔ اس حملے میں کئی عسکریت پسند زخمی بھی ہوئے۔ اس حملے کے بعد بین الاقوامی خبر ایجنسیوں نے پاکستان میں سلامتی کے ذمہ د ار ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسود ممکنہ طور پر اس ڈرون حملے میں ہلاک یا زخمی ہو گئے ہیں۔
تاہم کچھ ہی دیر بعد تحریک طالبان کے ایک عہدیدار اور حکیم اللہ محسود کے ایک ساتھی نے صحافیوں سے رابطہ کر کے یہ دعویٰ کیا کہ حکیم اللہ زندہ اور بالکل محفوظ ہیں۔ طالبان کے اس نمائندے نے البتہ یہ اعتراف کیا کہ جمعرات کو حکیم اللہ محسود اسی علاقے میں تھے مگر وہ اپنے تمام ساتھیوں کے ساتھ محفوظ رہے۔ پولیٹیکل انتظامیہ کے ذرائع کے بقول یہ ڈرون حملہ شکتوئی کے علاقے میں کیا گیا۔
جمعرات کو شمالی وزیرستان میں ڈرون حملے کا ہدف کیا واقعی حکیم اللہ محسود تھے؟ ان کے زندہ سلامت ہونے کے بارے میں ملنے والی رپورٹیں متضاد کیوں ہیں؟ اس پس منظر میں پشاور میں ڈوئچے ویلے کے نامہ نگار فرید اللہ خان نے تصدیق کی کہ اس حملے کے فوری بعد طالبان نے ایسی رپورٹوں کی تردید کر دی تھی کہ تازہ ترین ڈرون حملے میں حکیم اللہ محسود کو کوئی چوٹ آئی ہے۔ فرید اللہ خان کے بقول طالبان ذرائع نے کہا کہ حکیم اللہ حملے سے کچھ دیر پہلے تک اسی علاقے میں تھے مگر وہ ڈرون طیارے سے میزائل داغے جانے سے پہلے وہاں سے جا چکے تھے۔
افغان صوبے خوست میں ایک امریکی فوجی اڈے پر خود کش حملے میں سی آئی اے کے کم ازکم سات اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد سے پاکستانی قبائلی علاقوں میں مبینہ امریکی ڈرون حملوں میں کافی تیزی آ چکی ہے۔ خوست کے حملے کے بعد سے جمعرات کا ڈرون حملہ پاکستان میں قبائلی علاقوں میں طالبان سے متعلقہ اہداف پر کیا جانے والا ساتوں حملہ تھا۔
اسی دوران پاکستان اور افغانستان کے لئے خصوصی امریکی مندوب رچرڈ ہالبروک نے جمعرات کو سوات کا دورہ کیا، جہاں ایک طویل فوجی آپریشن کے بعد ملکی فوج طالبان کو وہاں سے نکالنے میں کامیاب ہو گئی تھی۔
ہالبروک نے سوات کے دورے کے دوران وہاں مختلف امریکی اور دیگر ملکوں کی امدادی تنظیموں کی مصروفیات کا جائزہ بھی لیا۔ ان کے اس دورے کے موقع پر مینگورہ اور اس کے نواحی علاقے میں سلامتی خدشات کی بنا پر کرفیو لگا دیا گیا تھا۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک