نابالغ افراد کو سزائے موت، اقوام متحدہ کی ایران پر تنقید
24 اکتوبر 2019اقوام متحدہ میں انسانی حقوق سے متعلق اہلکار جاوید رحمان نے کہا ہے کہ ایران نے اس سال جولائی تک کل ایک سو تہتر افراد کو موت کے گھاٹ اتارا، جن میں دو کی عمریں محض سترہ برس تھیں۔
اطلاعات کے مطابق ایران نے پچھلے سال اٹھارہ سال سے کم عمر کے سات افراد کو سزائے موت دی۔
اقوام متحدہ کے مطابق ایران کی جیلوں میں آج بھی اٹھارہ سال سے کم عمر کے نوے افراد سزائے موت کے منتظر ہیں۔ اقوام متحدہ کم عمر افراد کو سزائے موت دینے کی سخت مخالف ہے اور اس کا ایران سے بارہا مطالبہ رہا ہے کہ وہ اس روش کا خاتمہ کرے۔
گو کہ ایران میں حکومت کی طرف سے موت کے گھاٹ اتارے جانے والوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے لیکن ایران کا شمار اب بھی دنیا میں سب سے زیادہ سزائے موت دینے والے ممالک میں ہوتا ہے۔
ایران نے سن دو ہزار سترہ میں پانچ سو سات افراد کو سزائے موت دی۔ لیکن اسی سال ایران نے اپنے انسدادِ منشیات قوانین میں اصلاحات متعارف کرائیں جس کے باعث اگلے سال دو ہزار اٹھارہ میں سزائے موت پانے والوں کی تعداد کم ہو کر دو سو تریپن رہ گئی۔
اس وقت دنیا میں سزائے موت پر عملدرآمد کرنے والے ممالک میں چین سب سے آگے ہے جبکہ ایران دوسرے اور سعودی عرب تیسرے نمبر پر آتا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ان ممالک میں عدالتی نظام حکومتی خواہشات کے تابع ہوتا ہے اس لیے وہاں انصاف کے تقاضوں پر سوالیہ نشان رہتا ہے۔
دنیا بھر میں سزائے موت کے رجحان میں کمی دیکھی گئی ہے لیکن پاکستان، ایران اور سعودی عرب جیسے اسلامی ممالک میں لوگوں کی بڑی تعداد آج بھی اس کے حق میں نظر آتی ہے۔