نابینا شہری زیادہ ٹی وی پروگرام ’دیکھنے‘ کے خواہاں
13 مارچ 2011آندریاز بیتھکے جرمنی میں نابینا اور بصارت سے جزوی طور پر محروم افراد کی انجمن DBSV کے ناظم الامور ہیں۔ جب وہ اپنا ٹیلی وژن آن کرتے ہیں تو اُنہیں اسکرین پر تاریکی کے سوا کچھ دکھائی نہیں دیتا۔ وہ نابینا ہیں اور ٹی وی پروگراموں سے استفادے کے لیے آڈیو اسکرپٹ کے محتاج ہیں، جس کی مدد سے وہ دکھائے جانے والے مناظر کی ایک ایک تفصیل سن سکتے ہیں۔ مشکل صرف یہ ہے کہ اُن کے خیال میں جرمن ٹی وی پر آڈیو اسکرپٹ والے پروگراموں کی تعداد بہت کم ہے اور اِن پروگراموں کا تناسب بڑھایا جانا چاہیے۔
ایک سروے کے مطابق نابینا یا بصارت سے جزوی طور پر محروم افراد کی 90 فیصد تعداد باقاعدگی اور شوق سے ٹی وی دیکھتی ہے۔ ان شہریوں کی انجمن DBSV ہر سال بہترین آڈیو فلموں کے لیے ایک انعام بھی دیتی ہے۔ اِس سال اپنی نوعیت کا یہ 9 واں انعام پندرہ مارچ کو دیا جا رہا ہے۔ بیتھکے کہتے ہیں کہ جرمنی میں آڈیو فلموں کے ساتھ سوتیلی ماں کا سا سلوک کیا جاتا ہے۔
گزشتہ سال جرمن زبان کے تمام ٹی وی چینلز پر تقریباً 950 ایسی فلمیں دکھائی گئیں، جن میں نابینا شہریوں کے لیے آڈیو اسکرپٹ کی بھی خصوصی سہولت موجود تھی۔ اِسی طرح ایسی تقریباً 100 فلمیں بازار میں ڈی وی ڈی پر دستیاب ہیں۔ تاہم بیتھکے کا مطالبہ ہے کہ یہ تعداد کم ہے اور اِس میں کہیں زیادہ اضافہ کیا جانا چاہیے۔
بیتھکے بتاتے ہیں کہ برطانیہ میں قانون کی رُو سے ٹی وی چینلز پر یہ لازم ہے کہ ہر دسویں پروگرام میں آڈیو اسکرپٹ کی سہولت ضرور موجود ہونی چاہیے۔ بیتھکے کے مطابق آسٹریا کے ٹی وی چینلز نے 2012ء تک آڈیو اسکرپٹ کی سہولت والے پروگراموں کے تناسب کو دوگنا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایک فلم کو آڈیو اسکرپٹ سے لیس کرنے پر پانچ ہزار یورو کی لاگت آتی ہے۔ بیتھکے کے خیال میں اگر پوری فلم کی تیاری پر آنے والی لاگت کے اعتبار سے دیکھا جائے تو یہ کوئی زیادہ رقم نہیں ہے۔ اُن کا مطالبہ ہے کہ جرمنی میں ایسی فلموں اور پروگراموں کا تناسب بڑھا کر 20 فیصد کیا جانا چاہیے۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: ندیم گِل