نارتھ اسٹریم کے ذریعے یورپ کو روسی گیس کی ترسیل بحال
21 جولائی 2022نارتھ اسٹریم ون گیس پائپ لائن کی آپریٹر کمپنی کے مطابق سالانہ مرمت اور دیکھ بھال کے لیے دس روز تک بند رہنے کے بعد 21 جولائی جمعرات کی صبح یہ پائپ لائن شیڈول کے مطابق دوبارہ کھول دی گئی۔
جرمنی کی فیڈرل نیٹ ورک ایجنسی کے صدر کلاؤس میولر نے ٹوئٹر پر بتایا کہ یہ پائپ لائن اس وقت اپنی تقریباً 30 فیصد صلاحیت پر کام کر رہی ہے اور اس مقدار کے لیے بھی محض دو گھنٹے تک ہی کی ضمانت دی گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک دن کے اندر اندر سپلائی کی شرح میں تبدیلی آنا غیر معمولی بات ہے۔
ان خدشات کے درمیان کہ مستقبل میں ماسکو کی طرف سے گیس سپلائی بند کرنے کے ممکنہ فیصلے سے توانائی کا بحران کھڑا ہو سکتا ہے، یورپ روس کی جانب سے گیس کی مکمل سپلائی کی بحالی کے انتظار میں ہے۔
ادھر جرمنی نے کریملن پر توانائی کو ’بطور ہتھیار‘ استعمال کرنے کا الزام بھی لگایا ہے۔
جرمن چانسلر اولاف شولس نے رواں ہفتے کے آغاز پر نامہ نگاروں کو بتایا تھا، ’’ماسکو اناج اور توانائی کی ترسیل کو بطور ہتھیار استعمال کرنے سے باز نہیں آ رہا۔ ہمیں اپنی حفاظت کے لیے پر عزم رہنا چاہیے۔‘‘
سرکاری اندازوں کے مطابق 20 جولائی بدھ کے روز تک جرمنی میں گیس کے ذخائر تقریباً 65 فیصد تک ہی باقی رہ گئے تھے۔
روس نے گیس کی سپلائی میں کمی کر دی
روسی صدر پوٹن نے سپلائی کے مسائل کی تمام تر ذمہ داری مغربی ممالک کی جانب سے روس پر عائد کردہ پابندیوں پر ڈالی ہے۔
گیس پمپ کرنے والے ٹربائن جرمن کمپنی سیمنز کے ہیں اور ان کی مرمت کینیڈا کے ایک پلانٹ میں کی جاتی ہے۔ ابتدا میں اوٹاوا نے مغربی ممالک کی پابندیوں کی وجہ سے ایک ٹربائن روس کو واپس کرنے سے منع کر دیا تھا، تاہم جرمنی کی طرف سے مداخلت کے بعد کینیڈا نے اسے واپس روس کو فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔ اس سلسلے میں لیکن جرمن حکام نے روس کی طرف سے دی گئی وضاحت کو مسترد کر دیا ہے۔
کریملن کے زیر کنٹرول توانائی کی بڑی کمپنی گیس پروم نے مئی کے اواخر میں اسی ٹربائن کی وجہ سے نارتھ اسٹریم ون پائپ لائن کے ذریعے گیس کی برآمد کو معمول کی گنجائش سے 40 فیصد تک کم کر دیا تھا اور پھر جون کے وسط میں اس راستے سے گیس کی ترسیل میں مزید کمی کر دی گئی تھی۔
نارتھ اسٹریم ون یومیہ تقریباً 167 ملین کیوبک میٹر گیس سپلائی کرنے کی گنجائش رکھتی ہے، تاہم گیس پروم نے گزشتہ ماہ اس کا حجم کم کر کے صرف 67 ملین کیوبک میٹر یومیہ کر دیا تھا۔
نارتھ اسٹریم اے جی نامی کمپنی کے ایک ترجمان نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ گیس کی فراہمی کا تازہ ترین حجم مرمت کے وقت سے پہلے کے برابر ہے، جو مجموعی گیس سپلائی کی گنجائش کے تقریباً 40 فیصد کے مساوی بنتا ہے۔
اس پائپ لائن کا آغاز روس میں سینٹ پیٹرزبرگ کے شمال سے ہوتا ہے اور جرمنی کے بحیرہ بالٹک کے ساحل پر واقع گرائفس والڈ نامی مقام پر یہ پائپ لائن ختم ہوتی ہے۔
یورپ کا گیس کی بچت پر زور
یورپی کمیشن نے بدھ کے روز یورپی یونین کے ممالک پر زور دیا تھا کہ وہ آئندہ موسم سرما کے مہینوں میں قدرتی گیس کی اپنی ہاں طلب میں 15 فیصد تک کی کمی کریں اور اگر روس گیس کی لائف لائن کو منقطع بھی کر دیتا ہے تو اس صورت میں یورپی کمیشن کو مطلوبہ طلب میں کمی کرنے سے متعلق خصوصی اختیارات دیے جائیں۔
یورپی کمیشن کی صدر اُرزُولا فان ڈئر لاین کا کہنا تھا، ’’روس توانائی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے اور اسی لیے کسی بھی صورت میں چاہے یہ روسی گیس کی جزوی کٹوتی ہو یا مکمل کٹ آف، یورپ کو تیار رہنے کی ضرورت ہے۔‘‘
برلن کی درخواست پر کینیڈا کی حکومت نے سیمنز انرجی ٹربائن جرمنی کے حوالے کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ یہ ٹربائن کینیڈا سے پہلے جرمنی پہنچنا تھا اور پھر وہاں سے اسے روس کے حوالے کیا جانا تھا۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق یہ ٹربائن ابھی راستے میں ہے اور آئندہ اتوار تک اس کے روس پہنچنے کی توقع ہے۔
گزشتہ روز ماسکو نے کہا تھا کہ اسے ابھی تک کینیڈا کی جانب سے ٹربائن یا اس حوالے سے کوئی دستاویزات موصول نہیں ہوئیں۔
روسی صدر پوٹن نے منگل کے روز خبردار کیا تھا کہ اگر مرمت کے لیے کینیڈا بھیجے گئے گیس ٹربائن کو جلد ہی روس کو واپس نہ کیا گیا، تو رواں ماہ کے اواخر تک اس پائپ لائن کے ذریعے روزانہ کی ترسیل کا حجم مزید کم ہو کر 33 ملین کیوبک میٹر رہ جانے کا خدشہ ہے۔
روس نے 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کیا تھا اور اسی کے رد عمل میں مغربی دنیا نے ماسکو کے خلاف پابندیاں عائد کی تھیں۔ ان پابندیوں کے بعد ہی روس نے یورپی یونین کے رکن ممالک کو اپنی برآمدی گیس کی ترسیل کم کرنا شروع کر دی تھی۔
ص ز / م م (ڈی پی اے، اے ایف پی، روئٹرز)