نوبل انعام یافتہ ادیب گُنٹر گراس کی غیرمطبوعہ تخلیقات
25 اپریل 2015جرمن شہر لیُوبَیک سے ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق آنجہانی گُنٹر گراس اپنے انتقال سے قبل جرمنی کے اسی شمالی شہر میں رہتے تھے اور وہیں پر گُنٹر گراس میوزیم اور ثقافتی مرکز کے نام سے وہ ادارہ بھی قائم ہے جس کا محور اسی نامور جرمن ادیب کی تخلیقات ہیں۔
لیُوبَیک کے گُنٹر گراس میوزیم کے ڈائریکٹر یَورگ فیلِپ ٹَومسا نے ڈی پی اے کے ساتھ اپنے آج شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا کہ گُنٹر گراس نے 1995ء میں اپنی رہائش برلن سے لیُوبَیک منتقل کی تھی۔ ٹَومسا نے کہا، ’’وہ اپنی ڈائریوں میں سے کچھ حصے اپنی سیکرٹری کو لکھواتے تھے۔ انہوں نے 1995ء میں لیُوبَیک منتقل ہونے کے بعد سے ایسا کرنا شروع کیا تھا۔‘‘
گراس میوزیم کے سربراہ نے کہا، ’’ان کی مزید تخلیقات ابھی سامنے آئیں گی۔‘‘ ٹَومسا نے ڈی پی اے کو بتایا کہ 13 اپریل کے روز 87 برس کی عمر میں انتقال کر جانے والے گراس اپنی یہ ڈائریاں شائع کرانے کا پورا ارادہ رکھتے تھے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ابھی نہیں جانتے کہ اس مقصد کے لیے خود گراس نے کوئی مدت بھی مقرر کی تھی یا نہیں۔ ’’مجھے علم نہیں کہ آیا گراس کی موت کے بعد ان ڈائریوں کی اشاعت سے پہلے کسی خاص عرصے تک انتطار کرنا ضروری ہے۔‘‘
گُنٹر گراس ایک عالمی شہرت یافتہ ادیب اور شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک باصلاحیت مصور بھی تھے، جو بڑے شوق سے پینٹنگز اور خاکے بناتے تھے۔ ان کی بنائی ہوئی قریب 70 ڈرائنگز ایسی ہیں جو آج تک کسی نے نہیں دیکھیں۔ ان بیسیوں ڈرائنگز کو اس سال موسم خزاں میں پہلی مرتبہ گراس میوزیم میں نمائش کے لیے رکھا جائے گا۔
یَورگ فیلِپ ٹَومسا نے بتایا کہ گراس کے تیار کردہ یہ فن پارے وہ ہیں جو انہوں نے 1950ء کی دہائی کے اوائل میں بنائے تھے۔ یہ ڈرائنگز جرمن شہر ڈسلڈورف میں گُنٹر گراس کے پرانے گھر سے دریافت ہوئی تھیں۔ یہ ’ان دیکھی‘ فنی تخلیقات گراس میوزم میں اہتمام کردہ اس اولین خصوصی نمائش کا محور ہوں گی، جو اس سال چار اکتوبر کو شروع ہو گی۔
لیُوبَیک میں قائم گراس میوزیم اینڈ کلچرل سینٹر کے لیے مالی وسال اس جرمن شہر کی ثفافتی فاؤنڈیشن کی طرف سے مہیا کیے جاتے ہیں اور اس ادارے کے تحت ایک میوزم کے علاوہ ایک ایسا ثقافتی مرکز بھی قائم ہے، جو ادب اور پلاسٹک آرٹس کی ترویج کے فورم کا کام کرتا ہے۔