نيوزی لينڈ ميں ناقص کارکردگی کی وجوہات کيا ہيں؟
16 جنوری 2018نيوزی لينڈ کے شہر ہيملٹن ميں سولہ جنوری کو کھيلے گئے چوتھے بين الاقوامی ايک روزہ ميچ ميں ميزبان ٹيم نے پاکستان کو پانچ وکٹوں سے شکست دی۔ پاکستان نے پہلے بيٹنگ کرتے ہوئے مقررہ پچاس اووروں ميں 262 رنز اسکور کيے۔ محمد حفيظ اکياسی، فخر زمان چون، سرفراز احمد اکاون اور حارث سہيل پچاس زنر کے ساتھ نماياں رہے۔ جواب ميں نيوزی لينڈ کی ٹيم نے 45.5 اوورز ميں پانچ وکٹوں کے نقصان پر مقررہ ہدف حاصل کر ليا۔
نيوزی لينڈ پانچ ايک روزہ ميچوں کی اس سيريز ميں سے چار ميچ جيت کر يہ سيريز اپنے نام کر چکی ہے۔ آخری ون ڈے انيس جنوری کو کھيلا جائے گا، جس کے بعد دونوں ٹيميں بائيس، پچيس اور اٹھائيس جنوری کو تين ٹی ٹوئنٹی ميچز کے ليے بھی ايک دوسرے کے خلاف ميدان ميں اتريں گی۔
سولہ جنوری کو کھيلے جانے والے چوتھے ون ڈے ميں شکست کی وجوہات بيان کرتے ہوئے پاکستانی شہر کراچی کے ايک اسپورٹس جرنلسٹ آصف خان نے ڈی ڈبليو کو بتايا کہ اس ميچ ميں خراب شروعات کے باوجود کئی مواقع پر پاکستان کا پلڑا بھاری تھا تاہم بولرز مطلوبہ کاکردگی کا مظاہرہ نہيں کر سکے۔ آصف خان نے بالخصوص محمد عامر کا ذکر کيا۔ ان کے بقول عامر اس کارکردگی کا مظاہرہ نہيں کر پا رہے، جس کی ان سے توقعات وابستہ ہيں۔ انہوں نے کہا، ’’فہيم اشرف کو اچانک ٹيم ميں شامل کرنے کا فيصلہ بھی قابل فہم نہيں تھا اور يہ بھی کہ اس سے اوپننگ پوزيشن پر بھيجا گيا۔‘‘
پاکستانی ٹيم روايتی طور پر اکثر نيوزی لينڈ ميں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے سے قاصر رہتی ہے۔ محمد آصف کے بقول پاکستان نے نيوزی لينڈ کی سرزمين پر آخری مرتبہ ہيملٹن ميں سن 2011 ميں کوئی ايک روزہ ميچ جيتا تھا۔ انہوں نے کہا، ’’در اصل نيوزی لينڈ کی وکٹيں ’سيمنگ‘ وکٹس ہوتی ہيں اور پاکستان تياری کے ساتھ ميدان ميں نہيں اترتا۔‘‘ کھيلوں کے اس صحافی نے مزيد کہا کہ اس بار بھی پاکستان کی ٹيم سيريز کے آغاز سے صرف ايک ہفتہ قبل ہی نيوزی لينڈ پہنچی اور اس دوران بھی پريکٹس کافی نہ کی گئی۔ ان کے بقول مستقبل ميں پاکستان کرکٹ بورڈ ميں حکمت عملی بنانی پڑی گی کہ نيوزی لينڈ ميں اچھی پرفارمنس کے ليے ٹيم کو وہاں کئی دنوں پہلے روانہ کر کے پريکٹس کے ليے مناسب وقت دينا پڑے گا۔
اسپورٹس جرنلسٹ آصف خان نے ڈی ڈبليو کو بتايا کہ اب آخری ون ڈے کے ليے پاکستانی ٹيم کافی نفسياتی دباؤ کا بھی شکار ہے اور امکان کم ہی ہے کہ کارکردگی اچھی رہے۔