نیوکلیئر سیفٹی پر میرکل کے مؤقف میں تبدیلی کی وجہ
29 مارچ 2011جرمنی کی چانسلر انگیلا میرکل نے پیر کو یہ باتیں دارالحکومت برلن میں صحافیوں سے گفتگو میں کہیں۔ وہ جنوب مغربی ریاست باڈن وُرٹیمبیرگ میں اتوار کے انتخابات میں اپنی جماعت کی شکست اور جوہری توانائی کے تناظر میں بات چیت کر رہی تھیں۔
بتایا جاتا ہے کہ باڈن وُرٹیمبیرگ کے انتخابات میں جاپان کے جوہری حادثے نے رائے عامہ تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ جرمنی کی اس ریاست میں سی ڈی یو کو اٹھاون برس بعد شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان انتخابات میں گرینز جیت گئے ہیں۔ انہیں جرمنی میں پہلی مرتبہ کسی ریاستی حکومت کی سربراہی حاصل ہو رہی ہے۔
تاہم چانسلر میرکل نے کہا کہ اس شکست کے نتیجے میں وہ اپنی کابینہ میں اکھاڑ پچھاڑ یا پالیسی میں تبدیلی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتیں۔
انگیلا میرکل کو جوہری توانائی کی حامی قرار دیا جاتا ہے۔ جاپان کے حالیہ جوہری حادثے کے بعد انہوں نے اپنے مؤقف میں تبدیلی ظاہر کرتے ہوئے ملک کے سات پرانے جوہری پاور پلانٹ عارضی طور پر بند کرنے کا اعلان کیا۔ ان کے اس اعلان کو بعض ووٹروں نے حمایت حاصل کرنے کا ایک حربہ قرار دیا۔ تاہم جرمن چانسلر نے ایسی باتوں کو رد کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے جاپان میں فوکوشیما ڈائچی پاور پلانٹ کے حادثے کے بعد اپنے نظریات بدلے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نئے حالات و واقعات کے تناظر میں نئے نتائج اخذ کرنا سی ڈی یو کے مفاد میں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ جاپان میں جو کچھ ہوا، وہ ایک ڈرامائی تجربہ ہے اور اس نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
قبل ازیں جرمن وزیر ماحولیات نوربرٹ روئٹگین نے کہا ہے کہ برلن حکومت کو ملک کے جوہری پاور پلانٹس طے کردہ مدت سے قبل بند کر دینے چاہئیں۔ ان کا یہ بیان حکمران جماعت کی علاقائی انتخابات میں شکست کے بعد سامنے آیا۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے قریبی ساتھی وزیر ماحولیات نوربرٹ روئٹگین نے کہا کہ باڈن وُرٹیمبیرگ میں اتوار کے انتخابات میں حکمران جماعت سی ڈی یو کی شکست سے ظاہر ہوتا ہے کہ عوام جوہری پاور پلانٹس کی جلد از جلد بندش چاہتے ہیں۔
روئٹگین نے کہا، ’اب ہمیں یہ دکھانا ہو گا کہ ہم جوہری توانائی سے جلد پیچھا چھڑا سکتے ہیں اور قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی ممکن ہے۔‘
جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کی جماعت کو اس شکست کے درد پر قابو پانے میں ایک طویل عرصہ لگے گا۔ انہوں نے کہا، ’باڈن وُرٹیمبیرگ کی تاریخ میں یہ ایک گہرا زخم ہے اور سی ڈی یو کی تاریخ میں بھی۔ اس ہار سے جو تکلیف پہنچی ہے، وہ ایک دن میں نہیں چلی جائے گی۔‘
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: عابد حسین