1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو اتحاد کا میزائل شکن دفاعی نظام، روس متفق

21 نومبر 2010

روسی صدردیمتری میدویویدف نے میزائل شکن دفاعی نظام کے قیام میں تعاون سے متعلق نیٹو کی تجویز قبول کر لی ہے۔ اس سے قبل روس اس نظام کی تنصیب کی مخالفت کرتا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/QEWU
تصویر: AP

پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں جاری نیٹو اتحاد کے سربراہی اجلاس میں سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے کہا کہ دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے لئے خطرہ نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا۔ "پہلی مرتبہ فریقین اپنے دفاع کے لئے ایک دوسرے سے تعاون کریں گے۔"

NATO Generalsekretär Anders Fogh Rasmussen in Lissabon
راسموسن نے میزائل شکن نظام پر روس کی رضامندی کو اہم موڑ قرار دیا ہےتصویر: AP

اس موقع پر روسی صدردمیتری میدویویدف کا کہنا تھا کہ کشیدہ تعلقات پر مبنی ایک انتہائی مشکل دور کا خاتمہ ہوا ہے۔

ایک مشترکہ اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا کہ روس اور نیٹو کے درمیان سٹریٹیجک تعاون باہمی مفاہمت پر مبنی ہوگا، جس سے امن، سلامتی اور استحکام کے فروغ میں مدد ملے گی۔

دوبرس قبل روس اور جارجیا کے مابین ہونے والی جنگ کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ روس نے نیٹو کے سربراہی اجلاس میں شرکت کی ہے۔ اس سے قبل نیٹو رہنماؤں نے بیلیسٹک میزائل حملوں کے خلاف ایک میزائل شکن دفاعی نظام کے قیام پر اتفاق کیا تھا۔

NATO Gipfeltreffen Lissabon
روسی صدر نے اس اجلاس میں خصوصی شرکت کیتصویر: AP

مسٹر راسموسن نے اس معاہدے کوایک " فیصلہ کن موڑ" کا نام دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپ کی طرف بڑھتے ہوئے کسی بھی بیلیسٹک میزائل کے خطرے کے بارے میں معلومات کا تبادلہ کیا جائے گا اور ایسے میزائل کو مار گرایا جائے گا۔

راسموسن کے مطابق، " نیٹو اتحاد اور روس کو یکساں سکیورٹی خطرات کا سامنا ہےاور ہم ایک دوسرے کے لئے کوئی خطرہ نہیں ہیں، جس وجہ سے ہم اس معاہدے پر متفق ہوئے ہیں۔"

راسموسن کے کہا کہ روس نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ افغانستان میں موجود نیٹو افواج کے لئے براستہ روس مزید سامان کی ترسیل کو یقینی بنایا جائے گا۔ یاد رہے کہ روس ماضی میں اس دفاعی میزائل نظام کی مخالفت کرتا رہا ہے۔

اس دو روزہ سربراہی اجلاس کو نیٹو کی تاریخ میں سب سے اہم اجلاس کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سکیورٹی خطرات سے نمٹنے کے لئے ایک نئی حکمت عملی ترتیب دی گئی ہے۔

رپورٹ : امتیاز احمد

ادارت : عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں