روس اور نیٹو مشترکہ میزائل شیلڈ بنائیں، ویسٹرویلے
2 نومبر 2010اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے مشترکہ میزائل شیلڈ پر غور کیا۔ بعدازاں لاوروف کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں گیڈو ویسٹر ویلے نے کہا کہ فریقین کو اس حوالے سے رواں ماہ لزبن میں نیٹو کی سالانہ کانفرنس کے موقع پر کوئی قدم اٹھانا چاہئے۔
روسی وزیر خارجہ نے اس تناظر میں نیٹو کی جانب سے مزید تفصیلات پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ماسکو حکومت نیٹو کے مجوزہ اینٹی میزائل سسٹم کے بارے میں مزید تفصیلات جاننا چاہتی ہے اور یہ بھی کہ اس میں روس کا کیا کردار ہوگا۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن بھی رواں ہفتے روس کا دورہ کرنے والے ہیں۔ لاوروف نے اُمید ظاہر کی ہے کہ راسموسن ماسکو حکام کو میزائل شیلڈ کے منصوبے سے متعلق مزید تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔
جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ دفاعی شیلڈ کا مشترکہ منصوبہ ممکن ہے اور مغرب روس کو سٹریٹیجک پارٹنر خیال کرتا ہے۔ انہوں نے کہا، ’اب دشمنی کے سائے مٹا دئے جانے چاہئیں۔‘
روسی وزیر خارجہ نے کہا، ’اب ماسکو کو ایسا بالکل محسوس نہیں ہوتا کہ نیٹو اسے اپنا دشمن تصور کرتی ہے۔‘
لاوروف نے یہ اُمید بھی ظاہر کی کہ رواں ماہ نیٹو کے سالانہ اجلاس میں روس کے ساتھ مستقبل کے تعلق کے حوالے سے واضح تصویر پیش کی جائے گی۔ اس اجلاس میں روسی صدر دیمتری میدویدیف بھی شریک ہوں گے۔
قبل ازیں گیڈو ویسٹر ویلے نے کہا کہ نیٹو اور روس کے درمیان نیا تعلق قائم کرنے کی کوششوں کو کامیاب بنانے کے لئے جرمنی اپنا کردار ادا کرے گا۔
ویسٹر ویلے نے ماسکو حکام کے ساتھ ویزا پابندیوں کا معاملہ بھی اٹھایا۔ لاوروف اور ویسٹر ویلے نے جرمنی اور روس کے درمیان سفر کو آسان بنانے پر اتفاق کیا۔
ویسٹر ویلے نے ماسکو میں روسی اپوزیشن اور سول سوسائٹی کے گروپوں سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے حکومت مخالف میخائل خودوکروفسکی کا تذکرہ بھی کیا، جنہیں مقدمے کا سامنا ہے۔ انہوں نے مقدمے کے طریقہ کار پر تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے کہا، ’ ایسی تشویش کا سنجیدگی سے سامنا کرنا روس کے مفاد میں ہوگا۔’
اس پر روسی وزیر خارجہ نے صرف اتنا کہا ہے کہ اس مقدمے میں وکلاء نے جرح مکمل کر لی ہے اور اب فیصلہ عدالت کو کرنا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عابد حسین