1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو افواج کے لئے سپلائی لے جانے والے 27 ٹینکرز نذرآتش

1 اکتوبر 2010

پاکستانی صوبہ سندھ کے شہر شکارپور میں جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب شدت پسندوں کی طرف سے ان ٹینکروں کو اس وقت آگ لگا دی گئی جب وہ ایک پٹرول پمپ پر رکے ہوئے تھے۔

https://p.dw.com/p/PRue
تصویر: picture-alliance/ dpa

نیٹو افواج کے لئے سپلائی لے جانے والے یہ ٹینکرز پاکستان کے بندرگاہی شہر کراچی سے صوبہ بلوچستان کے جنوب مغربی علاقے سے سرحد پار کرکے افغانستان جانے کے لئے روانہ ہوئے تھے۔ شکار پور پولیس کے سربراہ عبدالحمید کھوسہ کے مطابق 10 سے 15 افراد جنہوں نے اپنے چہرے نقابوں سے چھپا رکھے تھے، پٹرول پمپ پر آئے اور ہوائی فائرنگ شروع کردی، جس سے ان ٹینکروں کے ڈرائیور اور دیگر افراد وہاں سے خوفزدہ ہوکر بھاگ گئے۔ بعد ازاں ان افراد نے پٹرول پمپ پر موجود ان ٹینکروں کو آگ لگا دی۔ عبدالحمید کھوسہ کے مطابق 27 ٹینکر مکمل طور پر جل کر تباہ ہوگئے ہیں۔ مزید یہ کہ اس آگ پر کئی گھنٹوں کی کوشش کے بعد قابو پایا گیا۔ اس واقعے میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی تاہم شکارپور کے ضلعی ناظم سعید احمد منگیو کے مطابق اس واقعے میں دو افراد جھلسنے سے زخمی ہو گئے۔

Raza Gilani pakistanischer Premierminister
"خودمختاری میں مداخلت جاری رہی تو ہم دوسری آپشنز پر غور کریں گے۔" گیلانیتصویر: AP

شکار پور پولیس سربراہ کے مطابق بعد ازاں پولیس کی جانب سے ارد گرد کے علاقوں سے 10 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مذہبی انتہا پسند اس حملے کے ذمہ دار ہوسکتے ہیں۔

افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کے لئے کل سپلائی کا 80 فیصد پاکستان کے راستے ان تک پہنچتا ہے۔ سپلائی لے جانے والے ٹرکوں کے قافلوں پر اکثر طالبان عسکریت پسند حملے کرتے رہتے ہیں لیکن زیادہ تر یہ حملے ملک کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا میں کئے جاتے ہیں۔

جمعرات کے روز نیٹو ہیلی کاپٹروں کی طرف سے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی اور میزائل فائر کئے جانے کے واقعے میں تین فوجیوں کی ہلاکت اور تین کے زخمی ہونے کے بعد پاکستان نے نیٹو افواج کے لئے سپلائی روٹ بند کر دیا ہے۔ یہ سپلائی جاری رکھنے کے لئے امریکہ نے پاکستانی حکام سے رابطہ بھی کیا ہے۔

ادھر پاکستانی وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے ملکی پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔ وزیراعظم کا اس موقع پر کہنا تھا: ’’میں اس ایوان سے پوری قوم کو اس بات کی یقین دہانی کراتا ہوں کہ اگر ہماری خودمختاری میں مداخلت جاری رہی تو ہم دوسری آپشنز پر غور کریں گے۔"

تاہم پاکستانی وزیر اعظم کی جانب سے اس بات کی کوئی وضاحت نہیں کی گئی کہ یہ دوسرے امکانات یا آپشنز کیا ہیں۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں