پاکستان کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں، ایڈمرل مولن
29 ستمبر 2010پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق سفارتی ذرائع نے بتایا ہے کہ ایڈمرل مائیک مولن نے پاکستان کی عسکری قیادت سے رابطہ اسلام آباد کے احتجاج کے بعد کیا ہے، جو نیٹو کے ہیلی کاپٹروں کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے ردعمل میں کیا گیا تھا۔
جمعہ کو افغانستان میں تعینات نیٹو کی انٹرنیشنل سکیورٹی اسسٹنس فورس نے پاکستانی علاقے میں کارروائی کے دوران 50 شدت پسندوں کی ہلاکت کا اعلان کیا تھا۔ اس پر پاکستان نے سخت ردِ عمل کا اظہار کیا تھا اور امریکہ سے کہا تھا کہ افغانستان میں تعینات فورسز نے ایسی کارروائیاں جاری رکھیں تو پاکستان مناسب ردعمل پر مجبور ہو جائے گا۔
امریکی محکمہ دفاع پینٹا گون کے ترجمان کرنل ڈیو لاپان نے منگل کو صحافیوں سے گفتگو میں خیال ظاہر کیا کہ نیٹو ہیلی کاپٹروں کی سرحد پار حالیہ کارروائی سے ضوابط کی خلاف ورزی ہوئی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسا پاکستانی حکام سے رابطہ نہ ہونے کے باعث ہوا۔ انہوں نے کہا، ’ اس حوالے سے ہماری فورسز اور پاکستانیوں کے درمیان بات چیت ہو رہی ہے۔‘
کرنل لاپان نے کہا کہ بات چیت میں اس بات پر توجہ دی جارہی ہے کہ رابطہ کیوں نہ ہو سکا، ہوا کیا تھا اور ہونا کیا چاہئے تھا۔
انہوں نے کہا کہ آئی سیف آپریشن ختم ہونے تک پاکستانی حکام کو مطلع نہیں کر پائی تھی۔ انہوں نے کہا، ’میرا خیال ہے کہ میں یہ واضح طور پر کہہ سکتا ہوں کہ یہ کام ویسے نہیں ہوا، جیسے ہونا چاہئے تھا۔‘
آئی سیف نے قبل ازیں کہا تھا کہ اس کے ہیلی کاپٹر جمعہ کو ان شدت پسندوں کا پیچھا کرتے ہوئے پاکستانی علاقے میں داخل ہو گئے تھے، جنہوں نے افغان صوبہ خوست میں ایک سکیورٹی پوسٹ پر حملہ کیا تھا۔
اس پر پاکستان نےبرہمی کا اظہار کیا۔ پاکستان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ کارروائی پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی تھی جبکہ نیٹو نے کہا تھا کہ اس کی افواج اپنے مینڈیٹ کے تحت کام کرتی ہیں اور انہیں اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ نیٹو کی انٹرنیشنل سکیورٹی اسسٹنس فورس نے بھی یہ کہا تھا کہ یہ کارروائی قواعد کے مطابق تھی اور اسے ہدف کا پیچھا کرتے ہوئے پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہونے کا حق حاصل ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عاطف بلوچ