پاکستانی حدود کی خلاف ورزی:کرم ایجنسی میں نیٹو طیاروں کی بمباری
27 ستمبر 2010اس سے قبل دو روز مسلسل پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے افغان سرحد سے ملحقہ علاقوں میں بمباری کی گئی جسکے نتیجے میں اب تک مرنے والوں کی تعداد 35ہوگئی ہے۔
آئی سیف کے مطابق صوبہ خوست میں فوجی چیک پوسٹ پر سرحد پار کرنیوالوں نے حملہ کیا جسکا پیچھا کرتے ہوئے انہیں فائرنگ کانشانہ بنایاگیا تاہم آئی سیف کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ اس فائرنگ سے کوئی عام شہری ہلاک نہیں ہوا۔ قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں میں اضافے کے بعد اب ہیلی کاپٹرز کے ذریعے عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کونشانہ بنانے کے عمل میں اضافہ ہورہاہے ڈرون حملوں اورہیلی کاپٹرز کے ذریعے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی پر شہری تشویش میں مبتلا ہیں پشاور ہائیکورٹ بار کونسل کے رکن اورمعروف قانون دان غلام نبی ایڈوکیٹ کاکہناہے کہ ” ڈرون حملوں اور ہیلی کاپٹرز کی فضائی حدود کی خلاف ورزی اور بمباری میں پاکستانی حکمرانوں کی رضامندی شامل ہے حملوں کو نہ تواقوام متحدہ کی منظوری حاصل ہے نہ اسکا کوئی انسانی اوراخلاقی جو از بنتا ہے اصل پوزیشن ہال بروک نے گزشتہ دنوں بتائی کہ ڈرون حملے صوبائی اور مرکزی حکومت کی منظوری کے بعد کئے جاتے ہیں ان حملوں میں سینکڑوں کے حساب سے بے گناہ لوگ قتل کیے جاتے ہیں ہم یہ کہتے ہیں کہ ہماری حکومت ہماری رہی نہیں بلکہ یہ امریکہ کے اشارے پر سب کچھ کررہی ہے ۔“
نیٹو اور امریکی فورسز کی جانب سے قبائلی علاقوں پرحملوں کے ردعمل میں افغانستان جانیوالے آئی سیف اورنیٹو کے سامان سے بھرے کنٹینرز کو نشانہ بنایا جاتا ہے جہاں گزشتہ دنوں کئی کنٹینرز کو بعض قبائلی علاقوں میں لوٹا گیا۔ اب تک آئی سیف اور نیٹو کے سینکڑوں کنٹینرز حملوں میں تباہ کیے جا چُکے ہیں جبکہ گزشتہ دنوں گیارہ کنٹینرز لاپتہ ہوئے ان کنٹینرز میں موجود سامان کی برآمدگی کیلئے سکیورٹی فورسز نے خیبرایجنسی کے علاقے وزیر ڈھنڈ میں آپریشن کیا اس دوران ہیلی کاپٹرز کے پرزوں سمیت کمپیوٹر اور دیگر سامان برآمد کئے گئے تاہم کسی قسم کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔
رپورٹ : پشاو فریداللہ خان
ادارت: کشور مصطفیٰ