1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو سمٹ میں یوکرائنی بحران کی گونج

عابد حسین5 ستمبر 2014

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سربراہ اجلاس میں رکن اقوام کے رہنماؤں نے اتفاق کیا ہے کہ یوکرائنی بحران میں روسی مداخلت کے تناظر میں ماسکو حکومت کے خلاف تادیبی کارروائی وقت کی ضرورت ہے۔

https://p.dw.com/p/1D7Q9
پوروشینکو اور راسموسنتصویر: Getty Images

یوکرائن کے صدر پیٹرو پوروشینکو نے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سربراہ اجلاس کے موقع پر کہا کہ وہ ممکنہ طور پر جمعے کے روز روس نواز باغیوں کے ساتھ طے پا جانے والی امن ڈیل کے بارے میں کسی خوش فہمی میں مبتلا نہیں ہے۔ پوروشینکو کے مطابق اگر امن ڈیل طے پا جاتی ہے تو وہ فوری طور پر مشرقی یوکرائن میں جنگ بندی کا اعلان کر دیں گے۔ بیلاروس کے دارالحکومت مِنسک میں یوکرائن کے علیحدگی پسند، یورپی سکیورٹی و تعاون کی تنظیم OSCE کے ساتھ مذاکراتی عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسی بات چیت کے حوالے سے دو روز قبل روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اشارہ دیا تھا کہ پانچ ستمبر کو یوکرائن کی امن ڈیل طے پا جائے گی۔

برطانوی علاقے ویلز کے مقام نیوٹاؤن میں نیٹو کی رُکن ریاستوں کے سربراہانِ حکومت و مملکت سالانہ سمٹ میں شریک ہیں۔ اس کانفرنس کے ایجنڈے پر یوکرائنی بحران کو خاص اہمیت دی گئی ہے۔ نیوٹاؤن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یوکرائنی صدر پوروشینکو کا کہنا تھا کہ اُن کا ملک امن کے حصول کی جنگ میں مصروف ہے اور روزانہ معصوم سویلین اور فوجیوں کی جانیں اِس مسلح تصادم میں ضائع ہو رہی ہیں۔ پوروشینکو کے مطابق امن کے حصول کے لیے یوکرائن بھاری قیمت ادا کر رہا ہے اور اپنے ملک کے سربراہ کے طور پر وہ عوام کی بہبود و بھلائی کی خاطر فوری طور پر جنگ روکنے کے لیے تیار ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ نیٹو سمٹ میں شریک ہونے سے قبل پوروشینکو نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ممکنہ امن ڈیل کے خدوخال کو ڈِسکس کیا تھا۔

NATO Gipfel in Wales 04.09.2014 Merkel und Poroshenko
پوروشینکو اور جرمن چانسلر میرکلتصویر: Reuters/F.Arrizabalaga

محتاط اندازوں کے مطابق رواں برس اپریل سے شروع ہونے والے مشرقی یوکرائنی مسلح تنازعے میں ڈھائی ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔ سربراہ کانفرنس کے دوران نیٹو کے ایک اعلیٰ فوجی افسر کا نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یوکرائنی تنازعے میں روسی مداخلت کی وجہ سے تنازعے نے سنگینی اختیار کی ہے۔ نیٹو کے فوجی افسر نے اپنا نام مخفی رکھتے ہوئے کہا کہ اُن کے جائزے کے مطابق روس کے ہزاروں فوجی مشرقی یوکرائن میں جاری جنگی کارروائیوں میں شامل ہیں۔ فوجی افسر کے مطابق روسی فوجی جدید اسلحے کے ساتھ لیس ہیں اور ان کی معاونت میں ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں بھی موجود ہیں۔

نیٹو سمٹ کے دوران یوکرائنی صدر پیٹروپوروٹینکو نے امریکی صدر اوباما کے علاوہ وزیرخارجہ جان کیری کے ساتھ بھی خصوصی ملاقات کی۔ اِس کے علاوہ پوروشینکو نے نیٹو کی چار مرکزی طاقتوں کے لیڈروں سے بھی ملاقاتیں کیں۔ ان رہنماؤں میں برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون، فرانس کے صدر فرانسوا اولانڈ، جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور اطالوی وزیراعطم ماتیو رینزی شامل ہیں۔ ان لیڈروں نے پوروشینکو کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتے ہوئے واضح کیا کہ یوکرائنی تنازعے میں مداخلت کی بِنا پر روس کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔ امریکا کے ڈپٹی نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر بن رہوڈز نے بتایا کہ یوکرائنی صدر کی امن کے حصول کی کوششوں کو نیٹو کے لیڈروں کی جانب سے بھاری حمایت حاصل ہوئی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید