’نیٹو فورسز اور پاکستان کو اس معاملے میں الجھایا گیا‘
29 نومبر 2011ہفتہ 26 نومبر کو علی الصبح نیٹو کی طرف سے افغان سرحد کے قریب مہمند ایجنسی میں دو پاکستانی چیک پوسٹوں پر حملے میں 24 پاکستانی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے اپنے ذرائع کے حوالے سے امکان ظاہر کیا ہے کہ یہ حملہ غلط فہمی کا نتیجہ ہو سکتا ہے اور ممکنہ طور پر طالبان کے ٹھکانوں کے شبے میں نیٹو کی طرف سے پاکستانی چیک پوسٹ پر حملہ کیا گیا۔ اس واقعے سے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں مزید تناؤ پیدا ہوگیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہفتے کی صبح سرحد کے قریب افغان علاقے میں امریکی اور افغان فورسز معمول کے گشت پر تھیں جب ان پر طالبان کی طرف سے حملہ کیا گیا۔ دشمن کا تعاقب کرتے ہوئے ممکنہ طور پر پاکستانی چیک پوسٹ کو طالبان کا ٹھکانہ سمجھتے ہوئے نیٹو کے گن شپ ہیلی کاپٹروں کو ان پر بمباری کے لیے کہا گیا۔ اے پی کے مطابق اس علاقے میں سرحد کی واضح نشاندہی موجود نہیں ہے۔
امریکی حکام کے مطابق اس واقعے کے بارے میں ملنے والی اطلاعات سے اندازہ ہوتا ہے کہ طالبان نے ایسا اقدام جان بوجھ کر کیا تاکہ سرحدوں کے اطراف مسلح تنازعہ کھڑا کرکے اہم اتحادیوں کے درمیان اعتماد کی کمی کی فضا سے فائدہ اٹھایا جا سکے اور نیٹو کی طرف سے پاکستانی فوجیوں کو نشانہ بنایا جا سکے۔ تاہم ان فوجی حکام نے معاملے کی نزاکت کے باعث اے پی کو یہ بات نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتائی۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل جیمز میٹس James Mattis نے پیر کے روز اعلان کیا تھا کہ انہوں نے اس واقعے کی تحقیقات کے لیے ایئرفورس اسپیشل آپریشن آفیسر بریگیڈیئر جنرل اسٹیفن کلارک Stephen Clark کو تحقیقاتی ٹیم کا سربراہ مقرر کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے نیٹو فورسز کے علاوہ، افغان اور پاکستانی حکومتی مؤقف بھی حاصل کیا جائے گا۔
امریکی حکام اس مفروضے پر کام کر رہے ہیں کہ طالبان نے حملے کے لیے جانتے بوجھتے ایسے مقام کا انتخاب کیا کہ جس سے اس طرح کی صورتحال پیدا ہونے کا امکان بڑھ جائے کہ پاکستانی اور امریکی افواج ایک دوسرے پر فائرنگ شروع کر دیں۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنے کے بقول امریکی صدر باراک اوباما نے پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کو ایک المیہ قرار دیتے ہوئے اس کی پوری تحقیقات کا عزم ظاہر کیا ہے۔
رپورٹ: افسر اعوان / ایسوسی ایٹڈ پریس
ادارت: حماد کیانی