نیٹو۔روس تعاون کی معطلی، ’افغانستان بھی متاثر ہو گا‘
3 اپریل 2014نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے منگل کو اعلان کیا تھا کہ مغربی دفاعی اتحاد روس کے ساتھ عسکری اور سویلین تعاون معطل کر رہا ہے۔ یہ اقدام روس کی جانب سے یوکرائن کے علاقے کریمیا کا کنٹرول سنبھالنے کا ردِ عمل تھا۔
تاہم راسموسن نے یہ توقع بھی ظاہر کی تھی کہ افغانستان میں نیٹو کے ساتھ روس کا تعاون جاری رہے گا، جس میں انسدادِ منشیات کی کارروائیاں کرنے والے اہلکاروں کی تربیت، افغان عسکری ہیلی کاپٹروں کی دیکھ بھال اور افغانستان سے نکلنے کے ٹرانزٹ رُوٹ کی فراہمی شامل ہے۔
اس کے برعکس خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نیٹو کے ایک اعلیٰ اہلکار نے بدھ کو بتایا کہ نیٹو کی جانب سے روس کے ساتھ تعاون معطل کرنے سے افغانستان میں ماسکو حکومت کا تعاون درحقیقت متاثر ہو گا۔
نیٹو اور روس مشترکہ طور پر افغانستان، پاکستان اور وسطی ایشیا کے اہلکاروں کے لیے انسدادِ منشیات کی تربیت کا ایک پروگرام چلا رہے ہیں۔ اس کا مقصد افغانستان سے منشیات کی رسد پر قابو پانا ہے۔ اس کے ساتھ ہی افغان ایئرفورس کے ہیلی کاپٹروں کی مرمت کے لیے تکنیکی تربیت اور اسپیئر پارٹس فراہم کرنے کا پروگرام بھی چلایا جا رہا ہے۔
نیٹو کے اس اعلیٰ اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا کہ فی الحال انسدادِ منشیات کے اہلکاروں کے تربیتی کورسز میں کوئی خلل نہیں پڑے گا تاہم نیٹو اور روس کی جانب سے ایسے نئے مشترکہ کورسز شروع نہیں کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا: ’’ہم یہ طے کرنے کے لیے امکانات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا انسدادِ منشیات کے ان اہلکاروں کی تربیت کے لیے دیگر اداروں یا حلیفوں کے ساتھ مل کر کوئی اور راستہ اختیار کیا جا سکتا ہے۔‘‘
نیٹو کی جانب سے تعاون معطل کرنے کے اعلان پر روس نے بدھ کو الزام لگایا کہ یہ دفاعی اتحاد زمانہ سرد جنگ کی ’لفظی جنگ‘ کی جانب لوٹ گیا ہے۔
اس وقت افغانستان میں نیٹو کے تقریباﹰ اکاون ہزار فوجی تعینات ہیں لیکن ان کا لڑاکا مشن رواں برس کے آخر تک ختم ہو جائے گا اور وہ اپنے ملکوں کو لوٹ جائیں گے۔ اس کے بعد افغانستان میں سکیورٹی ذمہ داریاں مکمل طور پر مقامی فورسز کے ہاتھوں میں چلی جائیں گی۔