1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کریمیا کے روس کے ساتھ الحاق کے بعد نیٹو کا پہلا اجلاس

ندیم گِل1 اپریل 2014

نیٹو کے رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ کا دورہ روزہ اجلاس آج سے برسلز میں شروع ہو رہا۔ کریمیا کے روس کے ساتھ الحاق کے بعد نیٹو کی یہ پہلی اعلیٰ سطحی نشست ہے۔

https://p.dw.com/p/1BZfW
تصویر: Getty Images

اس اجلاس میں نیٹو کے رہنما اُن مشرقی یورپی ملکوں کو دفاعی معاونت فراہم کرنے کے لیے نئے اقدامات پر غور کریں گے جو کریمیا کے روس کے ساتھ الحاق پر پریشان ہیں۔ یہ بات بھی زیر غور رہے گی کہ یوکرائن کی مسلح افواج کو کس طرح مضبوط کیا جائے۔

اگرچہ امریکا اور اس کے اتحادی یہ بات واضح کر چکے ہیں کہ وہ غیر رکن یوکرائن میں عسکری مداخلت نہیں کریں گے تاہم انہوں نے مشرقی یورپ میں نیٹو کے رکن ملکوں کو یقین دلایا ہے کہ ضرورت پڑنے پر انہیں تحفظ فراہم کیا جائے گا۔

اس حوالے سے خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ نیٹو کے وزرائے خارجہ عسکری مشقوں میں اضافے اور مشرقی رکن ریاستوں میں تازہ دستے بھیجنے پر غور کریں گے۔ یہ فوجی ان ملکوں میں موجود نیٹو کے فوجی اڈوں پر بھیجے جا سکتے ہیں۔ ماسکو حکومت اس اقدام کو اشتعال انگیز قرار دے سکتی ہے۔

اس کے برعکس خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نیٹو کے وزرائے خارجہ فی الحال روس کے ہمسایہ ملکوں کو فوجی مدد فراہم کرنے کے منصوبے سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔ ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ وہ سفارت کاری کی کوششوں کو مزید وقت دینا چاہتے ہیں۔

Atomgipfel Merkel 25.03.2014
جرمن چانسلر انگیلا میرکلتصویر: Reuters

برسلز میں اجلاس کے آغاز سے قبل نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن کا کہنا تھا: ’’میرے خیال میں ہر کسی کو اس بات کا احساس ہے کہ سیاسی اور سفارتی بات چیت ہی آگے بڑھنے کا بہترین حل ہے۔‘‘

انہوں نے یہ بھی کہا کہ نیٹو اپنے اتحادیوں کے دفاع کے لیے تیار ہے۔ واضح رہے کہ روس نے قبل ازیں یوکرائن کی سرحدوں سے اپنے فوجی ہٹانے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم راسموسن نے منگل کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ وہ روس کی جانب سے فوجی ہٹائے جانے کی تصدیق نہیں کر سکتے۔

ان کا کہنا تھا: ’’بدقسمتی سے میں اس بات کی تصدیق نہیں کر سکتا کہ روس اپنے فوج پیچھے ہٹا رہا ہے، ہم نے ایسا ہوتے ہوئے نہیں دیکھا۔‘‘

اس کے برعکس جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے دفتر سے ایک بیان جاری کیا گیا تھا جس کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے پیر کو ٹیلی فون پر بات چیت میں ذاتی طور پر میرکل کو فوجی پیچھے ہٹانے کے بارے میں مطلع کیا تھا۔

جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر نے کہا کہ تھا کہ یہ پیش رفت کشیدگی کم ہونے کی چھوٹی سی علامت ہے۔ یوکرائن نے بھی پیر کو کہا تھا کہ روسی فوجی اہم علاقوں سے نکل رہے ہیں۔