1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیپال نے 'غیر مہذب مواد' کے حوالے سے ٹک ٹاک پر پابندی لگا دی

14 نومبر 2023

نیپال کی حکومت کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ فراہم کرنے والوں نے ٹک ٹاک تک رسائی روکنی شروع کر دی ہے۔ تاہم حکمراں جماعت اور اپوزیشن نے اس اقدام پر شدید نکتہ چینی کی ہے۔ اس سے قبل بھارت نے بھی اس چینی ایپ پر پابندی لگا دی تھی۔

https://p.dw.com/p/4YloD
ٹک ٹاک لوگو
نیپال حکومت کے اس اقدام پر ملک کے حکمران اتحاد کے ارکان سمیت حزب اختلاف کے رہنما بھی نکتہ چینی کر رہے ہیںتصویر: Joly Victor/abaca/picture alliance

نیپال نے چین کی معروف ایپ ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے۔ پیر کے روز حکومت نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ''سماجی ہم آہنگی'' کو برقرار رکھنے کی کوشش میں ایسا کیا گیا ہے۔

سؤر کا گوشت کھانے سے پہلے اسلامی دعا، ٹک ٹاکر کو قید کی سزا

وزیر مواصلات ریکھا شرما نے کہا کہ پیر کے روز ہونے والی کابینہ کی میٹنگ میں پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنیوں نے پہلے ہی چین کی اس ویڈیو شیئرنگ ایپ تک رسائی کو روکنا شروع کر دیا ہے۔

بڑی ’گیٹ کیپر‘ ٹیک کمپنیوں کے لیے نئے، سخت یورپی ضابطے نافذ

محترمہ ریکھا شرما نے کہا، ''حکومت نے ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے، کیونکہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے استعمال کو منظم کرنا ضروری تھا، جو غیر شائستہ مواد سے سماجی ہم آہنگی اور خیر سگالی میں خلل ڈال رہا ہے۔''

چینی ایپ ٹیمو سے دنیا میں طوفان برپا :کیا یہ ڈیٹا سکیورٹی کے لیے خطرہ ہے؟

اس اعلان کے چند گھنٹوں بعد ہی پابندی سے متعلق ہزاروں ویڈیوز ٹک ٹاک پر آنے شروع ہو گئے۔

مونٹانا، ٹک ٹاک پر مکمل پابندی لگانے والی پہلی امریکی ریاست

قانون سازوں نے پابندی نہیں بلکہ ضوابط کا مطالبہ کیا

 

ٹک ٹاک ایپ
ٹک ٹاک کمپنی پہلے ہی ایسی پابندیوں کو ''گمراہ کن'' قرار دے چکی ہے۔ کمپنی کا موقف ہے کہ اس طرح کی تمام دلیلیں ''غلط تصورات'' پر مبنی ہیںتصویر: Damian Dovarganes/AP/picture alliance

ملک کے سابق وزیر خارجہ اور اپوزیشن کمیونسٹ پارٹی آف نیپال (یونیفائیڈ مارکسسٹ-لیننسٹ) کے سینیئر رہنما پردیپ گیاوالی نے اس پر اپنے رد عمل میں کہا، ''دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر بھی بہت سا ناپسندیدہ مواد موجود ہے۔ جو کچھ بھی کرنا ضروری ہے وہ ہے ان کو منظم کرنا ہے، اس پر پابندی لگانا نہیں۔''

 مخلوط حکومت میں شامل سب سے بڑی جماعت نیپالی کانگریس کی قیادت کرنے والے رہنما گگن تھاپا نے اپنے ساتھی قانون سازوں پر الزام لگایا کہ وہ ''آزادی اظہار کو دبانے'' کی کوشش کر رہے ہیں۔

تھاپا نے کہا، ''سوشل میڈیا کا غلط استعمال کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کے لیے ریگولیشن ضروری ہے، لیکن ریگولیشن کے نام پر سوشل میڈیا کو بند کر دینا سراسر غلط ہے۔''

نیپال کے پڑوسی ملک بھارت نے بھی جون 2020 میں ٹک ٹاک سمیت درجنوں چینی ایپس پر پابندی کا اعلان کیا تھا، تاہم اس کی دلیل یہ تھی کہ چینی ایپ قومی سلامتی اور ملک کی سالمیت سے سمجھوتہ کر سکتی ہیں۔

البتہ ٹک ٹاک کمپنی پہلے ہی ایسی پابندیوں کو ''گمراہ کن'' قرار دے چکی ہے۔ کمپنی کا موقف ہے کہ اس طرح کی تمام دلیلیں ''غلط تصورات'' پر مبنی ہیں۔

 ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے)

ٹک ٹاک پر پیسے کیسے کمائے جا سکتے ہیں؟