بڑی ’گیٹ کیپر‘ ٹیک کمپنیوں کے لیے نئے، سخت یورپی ضابطے نافذ
7 ستمبر 2023یورپی کمیشن نے چھ عظیم الجثہ ٹیکنالوجی کمپنیوں کو مستقبل میں ان سخت تر قوانین کا تابع بنانے کا اعلان کیا ہے۔
برسلز سے جاری کردہ ایک بیان میں یورپی کمیشن نے کہا ہے کہ یہ نئے اقدامات ایپل، ایمیزون، مائیکروسافٹ، گوگل کی مالک کمپنی ایلفابیٹ اور فیس بک کی مالک کمپنی میٹا کے ساتھ ساتھ ٹِک ٹاک کی مالک کمپنی بائٹ ڈانس کے ذریعے فراہم کردہ 22 ’بنیادی پلیٹ فارم سروسز‘ سے متعلق ہیں۔
یورپی یونین ان کمپنیوں کو نشانہ کیوں بنا رہی ہے؟
یورپی یونین ان چھ ٹیکنالوجی اداروں کی یورپی مارکیٹ کو کنٹرول کر سکنے کی طاقت کو روکنا چاہتی ہے۔ یورپی کمیشن کے بیان میں کہا گیا کہ ان اداروں کو 'گیٹ کیپر‘ اس لیے سمجھا جاتا ہے کہ وہ ''کاروبار اور صارفین کے مابین ایک اہم گیٹ وے مہیا کرتے ہیں۔‘‘
یہ ادارے نہ صرف یورپی یونین میں بہت بڑے کاروباری حجم کی وجہ بھی بنتے ہیں بلکہ یونین کے رکن ممالک میں سے صرف تین ریاستوں میں ہی یہ کم از کم 45 ملین صارفین کو بنیادی پلیٹ فارم سروسز بھی مہیا کرتے ہیں۔
یورپی یونین کی ڈیجیٹل پالیسی کے نگران کمشنر تھیئری بریٹوں نے اس حوالے سے کہا، ''اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ یورپ میں کوئی بھی آن لائن پلیٹ فارم ایسے کاروباری رویے کا مظاہرہ نہ کر سکے کہ جیسے وہ بہت ہی بڑا اور عظیم الجثہ ہو۔‘‘
مسابقت اور ڈیٹا کے تحفظ سسے متعلق زیادہ سخت قوانین
یورپی کمیشن کے فیصلے کے مطابق ان چھ 'گیٹ کیپر‘ ٹیک اداروں کو یورپی یونین کے ڈیجیٹل مارکیٹس ایکٹ (DMA) کا احترام بھی کرنا ہو گا، جس کا مقصد اس بلاک کی ڈیجیٹل منڈی میں زیادہ صحت مند کاروباری مقابلے کو یقینی بنانا ہے۔ یہ مسابقتی قانون نومبر 2022 میں نافذ ہوا تھا۔
اگرچہ ڈی ایم اے میں گیٹ کیپر اداروں کے لیے قواعد بھی شامل ہیں تاہم یونین نے اب یہ بھی بتا دیا ہے کہ ان قوانین کا اطلاق خاص طور پر کون کون سی بڑی کمپنیوں پر ہو گا۔
اس عمل کے تحت ان کمپنیوں کو یہ یقینی بنانا ہو گا کہ ان کی طرف سے پیش کردہ کاروباری خدمات ان کے حریف اداروں کی خدمات سے صحت مند مسابقت رکھتی ہوں اور ساتھ ہی یہ ادارے ڈیٹا شیئرنگ کے بھی عملاﹰ پابند ہوں۔
مزید یہ کہ مختلف ذرائع سے کسی بھی صارف کا ڈیٹا جمع کرنے کی اجازت صرف متعلقہ صارف کی واضح رضامندی سے ہی ممکن ہو گی۔ ان چھ کمپنیوں کے پاس اب نئے قواعد و ضوابط کی تعمیل کے لیے چھ ماہ کا وقت ہے اور انہیں اپنی طرف سے ان ضوابط پر عمل درآمد سے متعلق باقاعدہ تعمیلی رپورٹیں بھی پیش کرنا ہوں گی۔
عدم تعمیل پر بھاری جرمانے
یورپی کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ اگر یہ ٹیک کمپنیاں ڈی ایم اے ضوابط کی تعمیل نہیں کریں گی، تو ان میں سے ہر ایک کو اس کے مجموعی عالمی کاروبار کی مالیت کے 10 فیصد کے برابر تک جرمانہ کیا جا سکے گا۔ بار بار خلاف ورزی کی صورت میں یہ جرمانہ 20 فیصد تک بھی ممکن ہو گا۔
اس کے علاوہ منظم طریقے سے یورپی یونین کے ڈیجیٹل قوانین کی بار بار خلاف ورزی پر کسی بھی متعلقہ ادارے کو اور بھی سخت سزائیں سنائی جا سکیں گی، جن میں اس پر ممکنہ کاروباری پابندی بھی شامل ہو سکتی ہے۔
ایپل اور مائیکروسافٹ کا استدلال ہے کہ ان کی کچھ سروسز، جیسے iMessage اور Bing کے پاس اتنے صارفین موجود ہی نہیں کہ انہیں 'گیٹ کیپر‘ سمجھا جا سکے۔ یورپی کمیشن نے کہا ہے کہ وہ ان دونوں کمپنیوں کے اس موقف کی چھان بین کر رہا ہے۔
ش ر ⁄ اا، م م (اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے، ڈی ڈبلیو ذرائع)