واشنگٹن اور یروشلم ’اتحادی اور دوست‘ ہیں: نیتن یاہو
28 مارچ 2010انہوں نے ان رپورٹوں کو بھی رد کیا ہے، جن کے مطابق ان کے رفقاء میں سے کسی ایک نے امریکی صدر باراک اوباما کو اسرائیل کے لئے ’تباہ کن‘ قرار دیا ہے۔
گزشتہ ہفتے واشنگٹن میں امریکی صدر باراک اوباما سے ملاقات کے بعد ان کی جانب سے اس حوالے سے یہ پہلا بیان سامنے آیا ہے۔ انہوں نے اتوار کو اپنی کابینہ کو بتایا کہ امریکہ اور اسرائیل باہمی اختلافات کو حل کر سکتے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان مشرقی یروشلم میں آبادکاری کے اسرائیلی منصوبے پر اختلافات ہیں۔ نیتن یاہو قبل ازیں تعمیرات روکنے کے امریکی مطالبے کو رد کر چکے ہیں۔
گزشتہ کچھ عرصے میں امریکہ کی جانب سے اسرائیل کے اس منصوبے کی سخت مخالفت سامنے آ چکی ہے۔ اوباما کے مشیر ڈیوڈ ایکسلروڈ تو مشرقی یروشلم میں آبادی کاری کے اسرائیلی منصوبے کو امریکہ کی توہین تک قرار دے چکے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیر اعظم نتین یاہو کی حکومت کا یہ منصوبہ خطے میں قیام امن کی کوششوں کے لئے تباہ کن ہے۔
واشنگٹن اور یروشلم حکومتوں کے درمیان اس مسئلے پر تازہ محاذ آرائی امریکی نائب صدر جو بائیڈن کے حالیہ دورہ اسرائیل کے موقع پر سامنے آئی، جب یروشلم میں ان کی موجودگی کے دوران ہی اسرائیلی وزارت داخلہ نے مشرقی یروشلم میں یہودی آبادکاری کے ایک منصوبے کا اعلان کر دیا تھا، جس کی بائیڈن نے مذمت بھی کی۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے پہلے امریکہ یروشلم پر تنقید کے ساتھ ساتھ اس کے ساتھ محاذ آرائی کم کرنے کی کوشش بھی کر چکا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن بھی اپنے ایک حالیہ بیان میں واشنگٹن اور یروشلم کے مابین تعلق کو ’غیرمتزلزل‘ قرار دے چکی ہیں۔
رپورٹ : ندیم گِل
ادارت : عاطف توقیر